بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پہاڑ سے نکلنے والے مختلف قسم کے معدنیات پر خمس کا حکم


سوال

چند دوستوں نے مل کر ایک پہاڑ جیم سٹون(قیمتی پتھر)نکالنے کی نیت سے خریدا ہے، اب جب کھدائی سے قیمتی پتھر نکلیں گے تو اس پر خمس ہے کہ نہیں ؟ یا اخراجات نکال کر نفع کی صورت میں جو مال بچتا ہے اس پر خمس وغیرہ واجب ہے کہ نہیں ؟ یا صرف سال گزرنے پر زکوۃ واجب ہوگی؟ اب کھدائی سے پہلے سال مکمل ہونےپر زکوۃ کس حساب سے واجب ہوگی؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  نکلنے  والے قیمتی پتھر  پر نہ خمس ہے اور نہ  زکوۃ  ہے، البتہ مذکورہ  پتھر کے  مالِ تجارت ہونے کی وجہ سے سال گزرنے کے بعد، نکلنے  والے پتھر کی مجموعی مالیت پر چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) بطورِ  زکوۃ ہے، نیز معدنیات نکالنے سے پہلے زمین میں موجود معدنیات پر کوئی زکوۃ نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: كمعادن الأحجار) كالجص والنورة والجواهر كاليواقيت والفيروزج والزمرد فلا شيء فيها بحر"

(کتاب الزکوۃ، باب زكاة الركاز، ج:2، ص:319، ط:ایج ایم سعید)

فتاوہ ہندیہ میں ہے:

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابًا من الورق والذهب، كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة، كذا في التبيين. و تعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة، كذا في المضمرات."

(كتاب الزكوة، الباب الثالث فى زكوة الذهب، الفصل فى العروض، ج:1، ص:179، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144212201324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں