بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پهلوں کی پیوندکاری کا حکم


سوال

درخت کی پیوندکاری میں اگر مختلف الجنس چیزیں ہوں تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ مثلا: ناشپاتی کے درخت پر سیب کے درخت کی پیوند کاری کرسکتا ہوں یا نہیں؟

 

جواب

واضح رہے کہ سبزی اور پھل کی تمام اقسام میں اصل حلال ہونا  ہے، رہی بات یہ کہ کوئی پھل کئی پھلوں کے بیج ملانے کے تجربہ کی بنا پر وجود میں  آئے، تو یہ بھی اللہ تعالی کے حکم سے وجود میں آیا ہے، اور جس طرح ایک جنس کے پھل کھانا اور اس کی کاشت کاری کرنا جائز ہے، اسی طرح مختلف الجنس  پھلوں کی پیوندکاری کرنا اور اس کا کاروبار کرنا بھی جائز ہے،رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی کھجور کے درختوں میں پیوند کاری کا ثبوت صحیح احادیث میں موجود ہے، کھجور کی سینکڑوں اقسام اسی طرح مختلف درختوں کو ملانے سے ہی وجود میں آئی ہیں،لہذا صورت مسئولہ میں سائل مختلف الجنس پھلوں کی پیوندکاری کرنا اور اس کی تجارت کرنا شرعا جائز ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:

"حدثنا محمد بن يحيى قال: حدثنا عفان قال: حدثنا حماد قال: حدثنا ثابت، عن أنس بن مالك، وهشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم سمع أصواتا، فقال: «ما هذا الصوت؟» قالوا: النخل يأبرونه، فقال: «لو لم يفعلوا لصلح» ، فلم يؤبروا عامئذ، فصار شيصًا، فذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: «إن كان شيئًا من أمر دنياكم، فشأنكم به، و إن كان شيئًا من أمر دينكم، فإلي»."

ترجمہ:ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آوازیں سنیں تو پوچھا: ”یہ کیسی آواز ہے“؟ لوگوں نے کہا: لوگ کھجور کے درختوں میں پیوند لگا رہے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کریں تو بہتر ہو گا“ چنانچہ اس سال ان لوگوں نے پیوند نہیں لگایا تو کھجور خراب ہو گئی، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری دنیا کا جو کام ہو، اس کو تم جانو، البتہ اگر وہ تمہارے دین سے متعلق ہو تو اسے مجھ سے معلوم کیا کرو“۔

(اِبن ماجه،کتاب الرهون، باب تلقیح النخل، حدیث نمبر:2471)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307101800

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں