بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پھل بیچ کر اس کی قیمت سے قربانی کرنے کی وصیت کرنا


سوال

 ایک بندے نے وصیت کی ہے کہ میرے باغ کے فلانے درخت کے جتنے پھل آئے اس کو فروخت کرکے اس کی رقم سے ہرسال میرے لیے قربانی کریں توکیا اس طرح کی وصیت پر عمل جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو وہ درخت وارث کی ملکیت شمار ہوگی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شرعی طور پر وصیت اسے کہتے ہیں کہ  مرحوم نے  اپنی زندگی میں  اس طرح  کے الفاظ کہے ہوں  کہ" میرے مرنے کے بعد  فلاں کام کرنا "،  اگر اس طرح کے الفاظ مرحوم نے نہ کہے ہوں ،بلکہ صرف ایک کام کرنے کی خواہش کی ہو یا کسی دوسرےشخص  سے کہا ہو کہ فلاں کام کردو اور وہ شخص فلاں  کام نہ کر سکا ہو تو اسے شرعاً وصیت نہیں کہا جائے گا ، لہذا صورتِ  مسئولہ میں  مذكوره الفاظ وصيت كے  نہیں ہیں،  لہذا اس پر عمل کرنا واجب  نہیں،اور مذکورہ باغ کی رقم بھی میت کا ترکہ شمار ہوگا اور ورثاء میں تقسیم ہوگا، تاہم اگر تمام ورثا عاقل و بالغ ہوں اور وہ مرحوم کی خواہش  پر  عمل کرنا چاہتے ہوں تو یہ مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب ہوگا۔

 فتاوی عالمگیری میں ہے:

"الإيصاء في الشرع تمليك مضاف إلى ما بعد الموت يعني بطريق التبرع سواء كان عينا أو منفعة، كذا في التبيين."

(کتاب الوصایا جلد 6 ص: 90 ط: دار الفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501101469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں