بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پیٹھ پیچھے کسی کے لیے دعاء کے قبول ہونے سے متعلق ایک حدیث کی تخریج


سوال

کیا  درج ذیل حدیث ، احادیث کی کتابوں میں موجود ہے ؟رہنمائی فرمائیں۔

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کی دعا اپنے بھائی کے لیے اس کے پیٹھ پیچھے ضرور قبول ہوتی ہے، اس دعا مانگنے والے کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر کر دیا جاتا ہے، جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو یہ فرشتہ کہتا ہے: آمین اور تم کو بھی یہی ملے‘‘۔

جواب

سوال میں آپ نے جس حدیث کے بارے میں دریافت کیا ہے ،  یہ حدیث "صحيح مسلم"،"سنن ابن ماجه"،"مسند أحمد"ودیگر کتبِ احادیث میں مذکورہے۔ "صحيح مسلم"کی حدیث کے الفاظ درج ذیل ہیں:

"حدّثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عيسى بن يونس، حدّثنا عبد الملك بن أبي سليمان عن أبي الزبير عن صفوان -وهو ابنُ عبد الله بن صفوان، وكانتْ تحته الدّرداء-، قال: قدِمتُ الشام، فأتيتُ أبا الدّرداء في منزلِه فلم أجدْه، ووجدتُ أمَّ الدرداء، فقالتْ: أتُريد الحجَّ العامَ؟ فقلتُ: نعم، قالتْ: فادعُ الله لنا بِخيرٍ، فإنّ النبيَِّ -صلّى الله عليه وسلّم- كان يقول: دعوةًُ المرءِ المسلم لأخيه بِظهر الغيب مُستجابةٌ، عند رأسِه ملَكٌ موكَّلٌ، كلما دعا لأخيه بِخيرٍ، قال الملَكُ الموكَّلُ بِه: آمين، ولك ِبمثلٍ". 

(صحيح مسلم، كتاب الذكر ... إلخ،  باب فضل الدعاء للمسلمين بظهر الغيب، 4/2094، رقم:2733، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)

ترجمہ:

’’حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے داماد، حضرت صفوان بن عبد اللہ  بن صفوان فرماتے ہیں: میرا شام جاناہواتومیں حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ (سے ملاقا ت کے لیےان )کے گھر گیا، وہ  تو گھر میں موجود نہیں تھے، البتہ (ان کی اہلیہ ) حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا موجود تھیں،انہوں نے (مجھ سے) پوچھا:کیا تم اس سال حج کا ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، فرمانے لگیں: پھر تو اللہ تعالی سے ہمارے لیے خیر کی دعا کردینا؛اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:مسلمان کی دعا اپنے (مسلمان ) بھائی کے لیے اس کے پیٹھ پیچھے ضرور قبول ہوتی ہے،  دعا مانگنے والے کے سر کے قریب ایک فرشتہ مقرر کر دیا جاتا ہے، جب بھی وہ اپنے(مسلمان) بھائی کے لیےکسی خیرکی  دعا کرتا ہے تو وہ مقرر فرشتہ  اسےکہتا ہے: آمین، اور تمہیں بھی اس جیسا ملے‘‘۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں