بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیسے دے کرانٹرویو پاس کروانے پرملنے والی نوکری کرنا کیساہے؟


سوال

میں نے ایک سرکاری نوکری کے لیے ٹیسٹ دیا ، جس میں میں  نے دوسری پوزیشن حاصل کی ، اس کے بعد انٹرویو کےلیے مجھ سمیت سینکڑوں امیدواروں کو بھلایا گیا، انٹرویو لینے والے کل پانچ بندے تھے، جس میں ایک بندے نےمجھ سے رشوت دینے کا مطالبہ کیا، جس سے میں نے انکار کردیا ،لیکن بعد میں ایک دوسرے امیدوار کے بارے میں معلوم ہوا کہ اس کے ساتھ بھی پیسوں(رشوت) پے بات ہوئی ہے،  تو مجھے خدشہ محسوس ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ پیسے نہ دینے سے میری حق تلفی ہوجائے،تو با مر مجبوری میں نے بھی پیسے دے دیے، جس کی وجہ سےانٹرویو لینےوالےنے مجھے اپنے سوالات بتادیے، جبکہ  انٹرویو  میں باقی چار بندوں نے بھی مجھ سے کافی تفصیلی سوالات کیے، اب  اس انٹرویو میں مجھے صرف پاس ہونے کے نمبر ملے ہیں، لیکن ٹیسٹ اور دیگر اسنادوغیرہ کے نمبر ملا کر مجھے نوکری مل رہی ہے، تو کیا اس صورت میں یہ نوکری میرے لیے جائز ہوگی یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ پیسے دے کر امتحان پاس کروانایا کسی شعبہ کی ملازمت حاصل کرنا رشوت ہے، رشوت لینا دینا حرام ہے، تاہم رشوت کی بنیاد پر اگر نوکری ملے، تو اگر ملازم میں اُس  نوکری کی صلاحیت ہو، اور وہ مفوضہ کام دیانت داری سے انجام دے، تو اس کے لیے یہ نوکری کرنا اور اس پر تنخواہ لیناجائزہے، البتہ توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه وماله ولاستخراج حق له ليس برشوة يعني في حق الدافع اهـ."

(كتاب الحظر والإباحة، ٤٣٤/٦، ط:سعيد)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال:۔علیم الدین نے بہت رشوت دے کر سرکاری ملازمت حاصل کی،اب اس ملازمت سے جو روپیہ کمایا ہے وہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب:۔اگر ملازمت کا  کام جائز ہے تو اس ملازمت  کی آمدنی،تنخواہ بھی جائز ہے،ابتداءً اگر ملازمت حاصل کرنے کے لیے رشوت دی تو اس کی وجہ سے اس ملازمت کی آمدنی جو کہ درحقیقت خدمت ومحنت  کا معاوضہ ہے،ناجائز نہیں،رشوت کا گناہ اس آمدنی تک نہیں پہنچا۔فقط واللہ اعلم"

(باب الرشوۃ ج:24،ص:226،ط:جامعہ فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں