بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پيسے دے كر فرضی سٹيٹمنٹ بنوانے كا حكم


سوال

بینک سے پیسے دے کر فرضی سٹیٹمنٹ بنوانا کیسا ہے ؟ جیساکہ  باہر ملک جانے کے لیے سٹیٹمنٹ درکار ہوتی ہے ، اتنی رقم نہ  ہونے کی وجہ سے فرضی سٹیٹمنٹ بنوانا چاہتے ہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں پیسے دے کر بینک سے فرضی سٹیٹمنٹ بنوانا دھوکہ دہی ،فریب اور جھوٹ پر مبنی ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔

مسلم شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا»."

(كتاب الإيمان ،باب قول النبي صلي الله عليه وسلم :  من غشنافليس منا،،ط:رحمانية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں