بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نوٹوں والا ہار پہننے کا حکم


سوال

نوٹوں سے بناہوا ہار پہننا کیسا ہے؟

جواب

جائز  تقریبات کے موقع پر  شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے دوسرے فرد کی خوشی میں شریک ہونا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن ہے ، البتہ ایسے موقع پر نوٹوں کے ہار پہننایا پہنانا ایک قابلِ ترک  رسم ہے ،شریعت  میں اس کی کوئی اصل نہیں اور نوٹوں والا ہار پہننا یا پہنانا  دنیا کی محبت پر دلالت کرتا ہے، مزید یہ کہ جان دار کی تصاویر ہونے کی وجہ سے بھی منع ہے، لہذا مذکورہ خرابیوں کے باعث   ان چیزوں سے اجتناب کرنا لازم ہے۔البتہ نوٹوں والے ہار کے بجائے نقد رقم ہدیہ کے طور پر دی جائےتو یہ شرعاً جائز ہے۔

مفتی اعظم  مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں:

"شادی وغیرہ کے موقع پر پر دولہا وغیرہ کو پھولوں کا ہار پہنانا  قرآن پاک، حدیث شریف، آثارصحابہ ،فقہ سے کہیں ثابت نہیں جو شخص سنت بتاتا ہے اورحضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتا ہے وہ غلط کہتا ہے ،اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان باندھتا ہے ،اگر وہ دیدہ و دانستہ ایسا کہتا  ہے تو سخت وعید کا مستحق ہے۔من کذب علی متعمدا فلیتبوا مقعدہ من النار( الحدیث) اس رسم کو بالکل ختم کر دیا جائے۔"

(فتاوی محمودیہ ، ج:22،ص:468۔ط:فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101751

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں