شادی پر ملے زیور کی زکوٰۃ 3 مہینوں بعد ماہِ رمضان میں ادا کر دی، بعد میں پتا چلاکہ زکوٰۃ کے وجوب کے لیے حولانِ حول شرط ہے ۔ سوال یہ ہے کہ زکوٰۃ ادا ہو گئی یا نہیں؟ اس کے بعد بھی 2 مرتبہ ایسا ہی کیا یعنی رمضان میں ہی ادا کرتی رہی۔
واضح رہے کہ صاحبِ نصاب آدمی سال مکمل ہونے سے پہلے اپنے مال کی زکاۃ ادا کرنا چاہے تو جائز اور درست ہے، زکاۃ ادا ہوجائے گی، البتہ رقم دینے سے پہلے یا دیتے وقت زکاۃ کی نیت ضروری ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر ادا کرنے کی وقت صاحب نصاب تھے اور زکوٰۃ کی نیت سے ادا کیا تو زکوٰۃ ادا ہوگئی، البتہ سال پورا ہونے پر دیکھ لیا جائے کہ زکوۃ پوری ادا کی گئی ہے یا نہیں ۔ اسی طرح بعد کے سالوں میں پیشگی زکوۃ ادا کرنے کا معاملہ حل کر لیا جائے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
''ولو عجل ذو نصاب زكاته لسنين أو لنصب صح لوجود السبب.''
(كتاب الزكاة ،ج:2، ص:293، ط: سعید)
فتاویٰ ھندیہ میں ہے:
''و كما يجوز التعجيل بعد ملك نصاب واحد عن نصاب واحد يجوز عن نصاب كثيرة كذا فى فتاوى قاضى خان.''
(كتاب الزكاة، الباب الاول، ج:1، ص:176، ط: مکتبہ ما جدیہ)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144408101741
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن