بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشگی زکاۃ ادا کرنا


سوال

پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا صحیح ہے ؟ یہ مسئلہ نہ جاننے کی بنیاد پر اگر پیشگی زکوٰۃ اس طرح نیت کرکے ادا کرے کہ اگر پیشگی زکوٰۃ دینا صحیح ہے تو یہ رقم زکوٰۃ میں دے رہا ہوں تو پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا صحیح ہوگا یا نہیں ؟مدلل جواب عنایت فرمائیں تو بہتر ہوگا ۔

جواب

واضح رہے کہ صاحبِ نصاب آدمی سال مکمل ہونے سے پہلے اپنے مال کی پیشگی زکاۃ ادا کرنا چاہے تو جائز اور درست ہے، زکاۃ ادا ہوجائے گی، شرط یہ ہے کہ  زکوٰۃ کی رقم علیحدہ کرتے وقت یا غریب اور مستحق زکوٰۃ دیتے وقت زکاۃ کی نیت ضروری ہے، باقی اگر كسی كو یہ نہیں معلوم كہ پيشگی زكاة دينا درست ہے يا نہیں ، ليكن اس كو زكاة كی  فرضيت اور وجوب كا علم ہے ، تو اس كی پيشگی زكاة ادا ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو ‌عجل ‌ذو ‌نصاب) زكاته (لسنين أو لنصب صح) لوجود السبب۔۔۔

(قوله: لوجوب السبب) أي سبب الوجوب وهو ملك النصاب النامي فيجوز التعجيل لسنة وأكثر كما إذا كفر بعد الجرح وكذا النصب؛ لأن النصاب الأول هو الأصل في السببية والزائد عليه تابع له."

(كتاب الزكاة، ‌‌باب زكاة الغنم، ج:2، ص:280، ط: دار الفكر)

الأشباہ والنظائر میں ہے:

"وأما الزكاة فتشترط لها نية الفرضية لأن الصدقة متنوعة ولم أر حكم نية الزكاة المعجلة. وظاهر كلامهم أنه لا بد من نية الفرض لأنه تعجيل بعد أصل الوجوب لأن سببه هو النصاب النامي.وقد وجد بخلاف الحول فإنه شرط لوجوب الأداء."

(الفن الأول، القاعدۃ الثانیة، ‌‌المبحث الرابع في صفة المنوي من الفريضة والنافلة والأداء والقضاء، ص:30، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100864

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں