بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشگی رقم زیادہ دے کر کرایہ کم کرنے کا حکم


سوال

پیشگی رقم زیادہ  دے کر  کرایہ  کم سے کم کتنا دے  سکتے   ہیں؟

جواب

کرائے داری کا معاملہ کرتے وقت پیشگی رقم (ایڈوانس) کی مد میں زیادہ رقم لینے یا دینے  کی شرط پر  کرایہ  مارکیٹ ویلیو سے کم طے کرنا جائز نہیں ہے، یہ قرض پر نفع  کی صورت ہے جو کہ سود ہے۔ اسی طرح اگر عقد میں یہ شرط نہ ہو، لیکن اس علاقہ کا عرف ہو تو بھی یہ مشروط سمجھا جائے گا اور معاملہ ناجائز ہوگا۔

النتف في الفتاوى (ج:1، ص:484، 485، ط:دار الفرقان):

’’أنواع الربا: وأما الربا فهو علی ثلاثة أوجه: أحدها في القروض، والثاني في الدیون، والثالث في الرهون. الربا في القروض: فأما في القروض فهو علی وجهین: أحدهما أن یقرض عشرة دراهم بأحد عشر درهماً أو باثني عشر ونحوها. والآخر أن یجر إلی نفسه منفعةً بذلك القرض، أو تجر إلیه وهو أن یبیعه المستقرض شيئا بأرخص مما یباع أو یوٴجره أو یهبه … ولو لم یکن سبب ذلك (هذا) القرض لما کان (ذلك) الفعل، فإن ذلك رباً، وعلی ذلك قول إبراهیم النخعي: کل دین جر منفعةً لا خیر فیه.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:6، ص:63، ط:دار الفكر-بيروت):

’’وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضاً عن منفعة القرض لا مجاناً، وكذا لو أخذ المقرض من المستقرض حماراً ليستعمله إلى أن يرد عليه الدراهم اهـ وهذه كثيرة الوقوع، والله تعالى أعلم.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144204200836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں