بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشہ وربھکاریوں کا بھیک دینے کا حکم


سوال

 آج کل گھر، مارکیٹ، بازار، اسٹیشن غرض ہر جگہ بھکاریوں کی اک یلغار ہے،  یہ بھکاری بازار میں دو گھڑی کھڑے ہونا مشکل کر دیتے ہیں، مجھے ذاتی طور پر اللہ عزوجل کے سوائے کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا بالکل پسند نہیں ہے ، اسی وجہ سے مجھے پیشہ ور بھکاریوں کو بھیک دینا بھی بالکل پسند نہیں ہے،اگر میں کسی بھکاری کو بھیک نہیں دیتا تو میں گناہ گار تو نہیں ہو رہا؟

جواب

بازار وغیرہ میں  ایسے  مانگنے والے جن کے بارے میں علم ہو کہ یہ پیشہ ور بھکاری ہیں تو ایسے افراد کو بھیک نہ دینے سے گناہ نہیں ملتا، بلکہ ان  کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تاکہ وہ باز آئیں، تاہم اس میں متکبرانہ انداز اختیار نہ کیا جائے، انہیں جھڑکا نہ جائے، بلکہ شائستگی کے ساتھ  معذرت کرلی جائے۔

صحيح مسلم  میں ہے:

" عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سأل الناس أموالهم تكثراً؛ فإنما يسأل جمراً فليستقل أو ليستكثر."

(كتاب الزكات، ‌‌باب كراهة المسألة للناس، ج:3، ص:96، ط:دار الطباعة العامرة)

ترجمہ:" رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو آدمی اپنا مال بڑھانے کے لیے لوگوں سے سوال کرتاہے، وہ انگارا مانگتاہے، (اب اس کی مرضی ہے) چاہے تو کم مانگے یا زیادہ مانگے۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں