بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے بعد قطرے آنا


سوال

میں ایک گاؤں میں امامت کرواتا ہوں اور میرے سوا اس گاؤں میں کوئی امامت کا اہل نہیں تو   مجھے ایک دو ماہ  قبل  پیشاب  کے قطروں کا مسئلہ ہوا ہے، وہ بھی اس طرح کہ پیشاب  کے بعد قطرے نہیں آتے، مگر  نماز  میں آتے ہیں، وہ بھی خاص کر کے سجدے میں آتے ہیں، کیوں کہ پیشاب کے بعد میں بہت دیر تک اپنے عضو خاص کو اوپر نیچے کرتا ہوں؛ تاکہ بقیہ قطرے نکل جائیں ،پھر بھی کبھی  کبھار سجدہ کرنے کی وجہ سے ایک یا دو قطرے نکل آتے ہیں۔ اب میرے لیے کیا حکم شرع ہوگا کہ آیا میں امامت کروا سکتا ہوں یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ امامت کروا سکتے  ہیں،آپ کو چاہیے کہ آپ پیشاب کرنے کے بعد خوب تسلی کر لیں؛ تاکہ تمام قطرے نکل جائیں،نیز  سجدے میں جاتے اور اٹھتے وقت  نرمی سے جائیے اور اٹھیے، اور سجدے میں بھی زور  نہ لگائیے؛ تاکہ جھٹکے کی وجہ سے قطرے  نہ نکلیں، پھر بھی اگر قطرہ نکل جائے اور آپ کو اس کا یقین ہو تو پھر آپ نماز اور وضو کر کے کپڑے  دھو کر دوبارہ سے نماز باجماعت دہرا لیں۔

اور اگر اکثر ایسا ہوجاتاہے تو  گاؤں میں کسی بالغ لڑکے یا مرد کو اتنی مقدار  قرآنِ مجید باتجوید سکھادیں جس سے نماز میں قراءت کی ضروری مقدار پوری ہوجاتی ہے، اور نماز کے ضروری مسائل بھی سکھادیے جائیں، اور اس کی امامت میں نماز ادا کی جائے، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا آپ کو قطروں کے علاج کے لیے کسی مستند و ماہر حکیم / طبیب سے  رجوع کرنا چاہیے۔

"اللباب " میں ہے:

"(ومن أصابه من النجاسة المغلظة كالدم والبول) من غير مأكول اللحم ولو من صغير لم يطعم (والغائط والخمر) وخرء الطير لا يزرق في الهواء كذجاج وبط وإوز (مقدار الدرهم فما دونه جازت الصلاة معه؛ لأن القليل لا يمكن التحرز عنه؛ فيجعل عفواً، وقدرناه بقدر الدرهم أخذاً عن موضع الاستنجاء (فإن زاد) عن الدرهم (لم تجز) الصلاة، ثم يروى اعتبار الدرهم من حيث المساحة، وهو قدر عرض الكف في الصحيح، ويروى من حيث الوزن، وهو الدرهم الكبير المثقال، وقيل في التوفيق بينهما: إن الأولى في الرقيق، والثانية في الكثيف، وفي الينابيع: وهذا القول أصح".

 (اللباب في شرح الكتاب ،ص؛68، فصل في النجاسة، ط: قدیمی)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144209200781

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں