بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب لگے ہوئے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا حکم/ کرپٹو کرنسی آن لائن ڈالر کا کاروبار کرنے کا حکم


سوال

1:  اگر کپڑوں کو پیشاب کے قطرے لگ جائیں تو ان کپڑوں میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

2:کرپٹوکرنسی کا شرعی حکم کیا ہے رہنمائی فرمائیں۔

3: آن لائن ڈولر کاروبار کرنا کیسا ہے؟ جیسے ایک پیپر ڈولر ہوتا ہے اسی طرح آن لائن فرضی ڈالر بھی ہوتا ہےجو کہ بلیک مارکیٹ میں پیپر ڈالر سے مہنگا بکتا ہے، اور اس کو کرپٹو کرنسی والے ایپ میں رکھ سکتے ہیں۔

جواب

1:واضح رہے کہ پیشاب کے قطرے ناپاک ہیں، کپڑوں کو لگ جائیں تو  کپڑے کی اس جگہ کو دھوکر پاک کرنا ضروری ہے؛کیوں کہ  نماز کے درست ہونے لیے کپڑوں کا پاک ہونا ضروری ہے، ناپاک کپڑوں میں نماز  ادا کرنا جائز نہیں ہے اور اس سے نماز ادا نہیں ہوتی۔

صورتِ مسئولہ اگر کپڑوں میں پیشاب لگ جائے تو اگر  کپڑوں میں لگے ہوئے پیشاب کی مقدار ایک درہم کی مقدار (مثلاً ہتھیلی پر کھڑے ہوئے پانی کی مقدار) سے زیادہ ہے تو کپڑے کو دھوکر پاک کرکے نماز پڑھنا ضروری ہے، ان کپڑوں میں پڑھی ہوئی نماز درست نہیں ہوگی، البتہ اگر کپڑوں پر لگی ہوئی پیشاب کی مقدار ایک درہم سے کم ہے  تو اس میں پڑھی ہوئی نماز تو ہوجائے گی، البتہ پھر بھی اس کا دھونا ضروری ہے۔(1)

2,3: آن لائن ڈالر اور کرپٹو کرنسی محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں آن لائن ڈالر یا  "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے اس طرح کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

1: فتاویٰ عالمگیری( الفتاویٰ الہندیہ) میں ہے:

"وهي نوعان (الأول) المغلظة وعفي منها قدر الدرهم واختلفت الروايات فيه والصحيح أن يعتبر بالوزن في النجاسة المتجسدة وهو أن يكون وزنه قدر الدرهم الكبير المثقال وبالمساحة في غيرها وهو قدر عرض الكف . هكذا في التبيين والكافي وأكثر الفتاوى والمثقال وزنه عشرون قيراطًا وعن شمس الأئمة يعتبر في كل زمان بدرهمه والصحيح الأول. هكذا في السراج الوهاج".

(كتاب الطهارة، الباب السابع فى النجاسة، الفصل الثاني في الأعيان النجسة، ج:1، ص:45، ط:مكتبه رشيديه)

2: مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن النعمان بن بشير - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «الحلال بين والحرام بين، وبينهما مشتبهات لايعلمهن كثير من الناس، فمن اتقى الشبهات استبرأ لدينه وعرضه، ومن وقع في الحرام كالراعي يرعى حول الحمى يوشك أن يرتع فيه، ألا وإن لكل ملك حمى، ألا وإن حمى الله محارمه، ألا وإن في الجسد مضغة إذا صلحت صلح الجسد كله، وإذا فسدت فسد الجسد كله، ألا وهي القلب» ". متفق عليه."

(باب الكسب وطلب الحلال، ج:5، ص:1891، ط:دار الفكر.بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407101891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں