بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے بعد منی نکلنے کی صورت میں غسل کا حکم


سوال

پیشاب یا پاخانہ کے وقت منی نکل جائے تو کیا حکم ہے ؟غسل واجب ہے یا نہیں؟

جواب

غسل فرض ہونے کے لیے منی (سفید گاڑھے مادہ) کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ  جدا ہو کر جسم سے باہر نکلنا ضروری ہے، اس طرح  اگر منی نکلتی ہے تو غسل فرض ہو جاتا ہے،اگر پیشاب  سے  پہلے یا بعد میں منی نکلنے کے وقت شہوت نہ ہو، نہ برے خیالات ہوں، نہ عضو میں ایستادگی ہو، بلکہ  جریان کی وجہ سے منی نکلے تو غسل واجب نہیں ہے، البتہ بدن یا کپڑے میں جس جگہ  پر لگی ہو اس کو دھوکر پاک کرنا ضروری ہوگا۔  واضح رہے کہ پیشاب  سے  پہلے یا بعد میں نکلنے والے گاڑھے  قطرے عموماً منی نہیں ہوتے، بلکہ اسے ’’ودی‘‘  کہا جاتاہے، جس سے غسل فرض نہیں ہوتا۔

البحر الرائق میں ہے:

’’فرض الغسل عند خروج المني موصوف بالدفق و الشهوة عند الانفصال عن محله‘‘.

(كتاب الطهارة، [ المعاني الموجبة للغسل] ١/ ٥٥، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں