بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے قطروں کی وجہ سے ٹشو رکھ کر نماز کی امامت


سوال

 میں عرصہ دس سال سےامامت کےفرائض سرانجام دےرہاہوں۔ میں استنجاءاچھی طرح کرلیتاہوں اورعضوخاص کواچھی طرح سکھاکر اس کےسوراخ میں ٹشورکھ لیتاہوں اور یہ اس لیے کہ استنجاکےبعد بھی دیکھ لینےپرتری محسوس ہوتی تھی۔ اب پوچھنایہ ہے کہ کیاسوراخ میں ٹشورکھ لینےسےنماز ہوجائےگی؟ یہ قطرے یاتری نکلنے پرمحسوس نہیں ہوتی، کبھی کبھار بےدھیانی میں چیک کرلوں توقطرہ یاتری نظرنہیں آتی ۔کیامیں امامت جاری رکھ سکتاہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شرمگاہ  میں ٹشو رکھ کر نماز ہوجاتی ہے۔نیز سائل ایسی حالت میں امامت بھی کرسکتا ہے، البتہ اگر  ٹشو کے باہر کی جانب قطرے یعنی تری ظاہر ہوجائےتو وضو ٹوٹ جائے گا۔

نیز اس سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ نماز سے کافی پہلے پیشاب سے فارغ ہو کرٹشو رکھ لے، تاکہ اگر کوئی قطرے  وغیرہ آئے  تو وہ ٹشو میں جذب ہوجائے، اور پھر نماز سے پہلے شرمگاہ کو دھو کر نماز پڑھا لے۔ نیز  اگر واقعۃ قطروں کی شکایت نہ ہو تو(اچھی طرح استنجاء کر لینے کے بعد)قطروں کے آنے کا وہم اور وسوسہ کا شک بھی نہ کرنا چاہیے۔

الدر المختار میں ہے:

"(كما) ينقض (لو حشا إحليله بقطنة وابتل الطرف الظاهر) هذا لو القطنة عالية أو محاذية لرأس الإحليل وإن متسفلة عنه لا ينقض وكذا الحكم في الدبر والفرج الداخل (وإن ابتل) الطرف (الداخل لا) ينقض ولو سقطت؛ فإن رطبه انتقض، وإلا لا ."

(کتاب الطہارۃ،1/148،150،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں