پیشاب کے قطرے کپڑوں کو لگے ہوں اور کپڑے خشک ہو چکے ہوں ۔تو کیا نماز ہو جائے گی یا کپڑے تبدیل کرنا ہوں گے؟
پیشاب کے قطرے ناپاک ہیں، کپڑوں کو لگ جائیں تو کپڑے کی اس جگہ کو دھوکر پاک کرنا ضروری ہے، صرف خشک ہونے سے وہ پاک نہیں ہوں گے، جب کہ نماز کے درست ہونے لیے کپڑوں کا پاک ہونا ضروری ہے، ناپاک کپڑوں میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے اور اس سے نماز ادا نہیں ہوتی، البتہ اگر کپڑوں پر معمولی نجاست ہو ( ایک درہم (بڑے سکے) کے پھیلاؤ کے بقدر معاف ہے) اور اس کے ساتھ نماز ادا کرلی تو نماز ادا ہوجاتی ہے، اور معاف ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسی حالت میں نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی، اور دوبارہ لوٹانا ضروری نہیں ہے، لیکن اس نجاست کا دور کرنا اور کپڑے کا پاک کرنا بہرحال ضروری ہے، اور اگر نجاست کا پہلے سے علم ہو تو کپڑے کو پاک کرکے نماز ادا کرنی چاہیے۔ اور ایک درھم سے زیادہ پھیلاؤ میں پیشاب کے قطرے لگے ہوں تو اس کپڑے کو پاک کیے بغیر اس میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہوگا، اگر نماز پڑھی تو واجب الاعادہ ہوگی۔
باقی اگر کپڑوں پر نجاست لگ جائے تو ان کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس جگہ نجاست لگی ہو اس جگہ کو تین مرتبہ اس طور پر دھو لیا جائے کہ ہر مرتبہ پانی ڈالنے کے بعد اچھی طرح نچوڑ لیا جائے، اس طرح تین مرتبہ کر لینے سے کپڑے پاک ہو جائیں گے۔البتہ اگر ناپاک کپڑے کو بڑے تالاب یا بہتے ہوئے پانی میں (مثلًا نل وغیرہ کے نیچے ) اچھی طرح دھویا جائے، اور اس پر خوب پانی بہایا جائے کہ نجاست کا اثر دور ہوجائے تو بھی وہ کپڑا پاک ہوجاتا ہے، اگر چہ اسے تین مرتبہ نچوڑا نہ گیا ہو۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لَوْ غُسِلَ فِي غَدِيرٍ أَوْ صُبَّ عَلَيْهِ مَاءٌ كَثِيرٌ، أَوْ جَرَى عَلَيْهِ الْمَاءُ طَهُرَ مُطْلَقًا بِلَا شَرْطِ عَصْرٍ وَتَجْفِيفٍ وَتَكْرَارِ غَمْسٍ هُوَ الْمُخْتَارُ".
(1/333، باب الانجاس، ط؛ سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200156
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن