ایک جگہ پڑھا تھا کہ جب تک پیشاب کے چھینٹے آنے کا یقین نہ ہو تو تب تک نہیں دھوئیں اب یقین کیسے ہو کیا آنکھ سے دیکھا جائے مجھے چھینٹے محسوس ہوتے ہیں آنکھ سے دیکھتا ہوں کبھی موجود ہوتے ہیں کبھی موجود نہیں ہوتی کیا ہر دفعہ دیکھنا ضروری ہے مجھے ویسے بھی وسوسے بہت آتے ہیں 2 بائیک پر جاتے ہوئے جہاں گڑ کا پانی ہوتا ہے وہاں مجھے چھینٹے محسوس ہوتے ہیں کبھی دیکھتا ہوں تو واقعی موجود ہوتے ہیں اور کبھی موجود نہیں ہوتے 3 کبھی بائیک پر جاتے ہوئے پانی کی چھینٹے لگ جاتے ہیں تو پانی تھوڑی دور سے آ رہا ہوتا ہے تو پتہ نہیں چلتا کہ پاک ہے کہ ناپاک اس صورت میں کیا کیا جائے
صورتِ مسئولہ میں جب سائل حقیقتاً پیشاب یا گٹر کے پانی کو کپڑوں پر دیکھ لے یا اس کو ان چھیٹوں کا غالب گمان ہوجائے تو پھر ان کپڑوں کو پاک کرنا ضروری ہے۔البتہ بلاوجہ تردد اور وسوسہ میں نہپڑےاور جب بھی وسوسہ اور وہم ہو تو اسے دھتکارنے اور دور کرنے کی کوشش کرے اور اللہ تعالیٰ سے اپنی اس بیماری کے لیے دعا گو بھی رہے۔ان شاء اللہ یہ بیماری جلد دور ہوجائے گی۔ نیز وساوس سے حفاظت کے لیے ان دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
"1: أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ2:اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ مِنْ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.3:اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِكرَكَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰى."
بدائع الصنائع میں ہے:
"والمراد من قوله أول ما شك أن الشك في مثله لم يصر عادة له؛ لا أنه لم يبتل به قط، وإن كان يعرض له ذلك كثيرا لم يلتفت إليه، لأن ذلك وسوسة، والسبيل في الوسوسة قطعها؛ لأنه لو اشتغل بذلك لأدى إلى أن يتفرع لأداء الصلاة، وهذا لا يجوز."
(كتاب الطہارة، ج:1، ص:؛33، ط: سعید)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله: لطمأنينة القلب) لأنه أمر بترك ما يريبه إلى ما لا يريبه، وينبغي أن يقيد هذا بغير الموسوس،أما هو فيلزمه قطع مادة الوسواس عنه وعدم التفاته إلى التشكيك؛ لأنه فعل الشيطان وقد أمرنا بمعاداته ومخالفته رحمتي."
(کتاب الطهارۃ، ص:118، 119، ج:1، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100254
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن