بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

استنجاء کےوقت پیروں پرلگےچھینٹوں کا حکم


سوال

بڑےاستنجا کے وقت کچھ چھینٹے پیروں پر آجائیں تو کیا کریں؟وہ پاک ہیں یا ناپاک ؟اور ان کو دھونا پڑے گا یا نہیں؟

جواب

پیشاب کے چھینٹےناپاک ہیں، اگرجسم کےکسی حصےکو لگ جائیں تو   اس جگہ کو دھوکر پاک کرنا ضروری ہے،البتہ پیشاب کی نہایت باریک چھینٹیں جو سوئی کی نوک کے برابر ہوں، دکھائی بھی نہ دیتی ہوں، اگر بدن یاکپڑوں  پر لگ جائیں تو دھونا ضروری نہیں،لیکن اگر دھو لی جائیں تو بہتر ہے۔

نیز نماز کے درست ہونے لیے بدن کا پاک ہونا ضروری ہے، ناپاک بدن کےساتھ نماز  ادا کرنا جائز نہیں ہے اور اس سے نماز ادا نہیں ہوتی، لہٰذا اگر پیروں پرلگی نجاست(پیشاب یاپاخانہ) معمولی ہو (یعنی   ایک درہم (بڑے سکے) کے پھیلاؤ کے بقدرہو)اور اس کے ساتھ نماز ادا کرلی تو نماز ادا ہوجاتی ہے، لیکن اس نجاست کا دور کرنا اور بدن کا پاک کرنا بہرحال ضروری ہے،اور اگرایک درھم سے زیادہ پھیلاؤ میں پیشاب کے قطرے لگے ہوں تو بدن کےاس حصےکو پاک کیے بغیر  نماز ادا کرنا جائز نہیں ہوگا، اگر نماز پڑھ لی تو واجب الاعادہ ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌البول ‌المنتضح قدر رءوس الإبر معفو للضرورة وإن امتلأ الثوب. كذا في التبيين".

(كتاب الطهارة، الباب السابع، الفصل الثاني، 46/1، ط: مكتبه رشيديه)

"اللباب في شرح الکتاب" میں ہے:

"(ومن أصابه من النجاسة المغلظة كالدم والبول) من غير مأكول اللحم ولو من صغير لم يطعم ( و الغائط والخمر) وخرء الطير لا يزرق في الهواء كذجاج و بط وإوز (مقدار الدرهم فما دونه جازت الصلاة معه: لأن القليل لا يمكن التحرز عنه؛ فيجعل عفواً، وقدرناه بقدر الدرهم أخذاً عن موضع الاستنجاء (فإن زاد) عن الدرهم (لم تجز) الصلاة، ثم يروى اعتبار الدرهم من حيث المساحة، وهو قدر عرض الكف في الصحيح، ويروى من حيث الوزن، وهو الدرهم الكبير المثقال، وقيل في التوفيق بينهما : إن الأولى في الرقيق، والثانية في الكثيف، وفي الينابيع : وهذا القول أصح،...

(وإن أصابته نجاسة مخففة كبول ما يؤكل لحمه) ومنه الفرس، ... (جازت الصلاة معه ما لم يبلغ ربع) جميع (الثوب) ... وقيل: ربع الموضع الذي أصابه كالذيل والكم و الدخريص، إن كان المصاب ثوبا. وربع العضو المصاب كاليد والرجل، إن كان بدناً وصححه في التحفة والمحيط والمجتبى والسراج، وفي الحقائق: وعليه الفتوى." 

(کتاب الطهارة، فصل في النجاسة، ص:68، ط: قدیمی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں