بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے قطروں کا مریض پاکی کس طرح حاصل کرے


سوال

مجھے پیشاب کے قطروں کی بیماری ہے۔ جتنی دیر بھی واش روم میں بیٹھا رہوں پھر بھی قطرے آ جاتے ہیں ۔بعض دفعہ دوران نماز بھی آ جاتے ہیں اس بارے میں نماز کے لئے وضو کا  کیا حکم ہے؟

جواب

واضح  رہے کہ شرعاً معذور اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کو وضو  توڑنے کے اسباب (خروج ریح پیشاب کے قطرے وغیرہ) میں سے کوئی سبب مسلسل پیش آتا رہتا ہو اور ایک نماز کے وقت کی ابتدا سے انتہا  تک اتنا وقت بھی اس کو نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو  ہو کر وقتیہ فرض نماز اس عذر کے پیش آئے بغیر  ادا کر سکے تو ایسا شخص معذور ہے اس  کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ ہر  نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضو کر کے اس  وقت کے اندر جتنی چاہے نماز ادا کر لے،وقت نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گاپھر دوسری نماز کے لئے دوبارہ وضو کرنا ہوگا، البتہ اگر ایسا نہ ہو یعنی معذور کی تعریف اس پر صادق نہ آرہی ہو  تو یہ شخص شرعاً معذور نہیں ہوگا، اور اسے چاہیے کہ پاکی کا اہتمام کرکے نماز ادا کرے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ  اپنے بارے میں خود فیصلہ کرلیجیے  کہ  آپ کی نوعیت پہلی والی ہے یا دوسری؟ ، اگر پہلی صورت ہے تو پھرآپ  شرعی معذور کے حکم میں ہوں گے، یعنی ہر نمازکا وقت داخل ہونے پر وضو کریں اور اس  وضو سے فرض نماز(وقتیہ اور قضا دونوں) اور اس کے ساتھ سنتیں اور نوافل وغیرہ پڑھ لیں،اور اگر تلاوت قرآن کرنا چاہیں تو اسی وضو سے کرسکتے ہیں پھر  اگلی نماز کے وقت  دوبارہ وضو کریں ، جب تک  کسی نماز کا مکمل  وقت قطرےنکلے بغیر نہ گزر جائے آپ معذورِ شرعی کے حکم میں ہوں گے۔

الغرض شرعی معذور ایک نماز کے وقت میں ایک وضو سے متعدد نمازیں ادا کرسکتا ہے،ہر نماز کے لئے علیحدہ وضو کرنا ضروری نہیں ہے۔اور  اگر اس عذر کے علاوہ ( مثلاً نیند یا منہ بھر کر الٹی وغیرہ )کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ نیا وضو کرنا لازم ہوگا،سابقہ وضو کافی نہیں ہوگا،اور جس وقت مذکورہ عذر ختم ہو جائےتو پھر ایک وضو سے (جب تک برقرار رہے)متعدد نمازیں اپنے اپنے وقت میں ادا کی جا سکتی ہیں۔

  اگر دوسری صورت ہے  تو آپ  پانی پینے کی ترتیب اور مقدار بدل کر نماز کے بعد پیشاب کرنے کے لئے بیت الخلاء جائیں اور استنجا کے  بعد پیشاب والی جگہ پر  ٹشو  یا کوئی روئی وغیرہ رکھ لیا کریں اور  نماز سے پہلے ٹشو ہٹا کر صرف استنجا  کر کے با وضو  ہو کر نماز ادا کیا کریں، اور نماز سے فارغ ہوکر پیشاب کرلیا کریں، اور اگر نماز سے پہلے استنجاکیا ہوتو فراغت کے بعد ٹشو یا روئی وغیرہ شرم گاہ کے ابدر کی طرف  رکھ کر وضو کرلیں اور اس کے بعد اگر اتنے قطرات نکلیں کہ اس کی تری روئی کے باہر والے حصے پر ظاہر نہ ہو، بلکہ اندر اندر ہی ہوتو ایسی صورت میں وضو ٹوٹنے کا حکم نہیں لگے گا۔ لیکن اگر اتنی زیادہ مقدار میں قطرے نکلیں کہ اس  کی تری باہر ظاہر ہوجائے تو سائل کا وضو ٹوٹ جائے گااور دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔

الدر المختار میں ہے:

"و صاحب عذر من به سلس بول لا يمكنه إمساكه او استطلاق بطن او انفلات ريح... إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بان لا يجد في جميع وقتها زمناً يتوضا و يصلي فيه خالياً عن الحدث ولو حكماً ؛ لان الانقطاع اليسير ملحق بالعدم ۔۔۔(وحكمه الوضوء) لا غسل ثوبه ونحوه (لكل فرض)."

( الدر المختار مع رد المحتار،باب الحيض: مطلب في أحكام المعذور، 305/1،سعيد)

وفیہ ایضا۔۔۔

"لف طاهر في نجس مبتل بماء إن بحيث لو عصر قطر تنجس وإلا لا.ولو لف في مبتل بنحو بول، إن ظهر نداوته أو أثره تنجس وإلا لا۔۔۔۔

وفی الرد:۔۔۔ والحاصل أنه على ما صححه الحلواني: العبرة للطاهر المكتسب إن كان بحيث لو انعصر قطر تنجس وإلا لا، سواء كان النجس المبتل يقطر بالعصر أو لا. وعلى ما في البرهان العبرة للنجس المبتل إن كان بحيث لو عصر قطر تنجس الطاهر سواء كان الطاهر بهذه الحالة أو لا، وإن كان بحيث لم يقطر لم يتنجس الطاهر۔"

(الدرالمختار مع رد المحتار، کتاب الطہارۃ،فروع فی الاستبراء،347،346/1، سعید)

الفتاویٰ التتارخانیہ میں ہے:

"واذا احتشی احلیلہ بقطنۃ خوفا من خروج البول ولولا القطنۃ لخرج منہ البول فلاباس بہ، ولاینتقض وضوؤہ حتٰی یظہر البول علی القطنۃ ویخرج منہ۔"

(الفتاویٰ التتارخانیۃ، کتاب الطہارۃ،مایوجب الوضوء،رقم:175، 239/1، زکریا)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں