بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فیصد طے کر کے مدرسے کا چندہ کرانے کا حکم


سوال

 کیا کسی سے مدرسے کا چندہ پرسنٹ پر کرا سکتے ہیں جیسے  تیس یا چالیس پرسنٹ؟

جواب

مدارس کےلئے کمیشن پر جو چندہ ہوتا ہے وہ صحیح نہیں ،یہ ایک قسم کا اجارہ ہے اور اجارہ میں پہلے ہی سے اجرت ماہانہ یا روزانہ کی طے ہو جانا ضروری ہے۔اجارہ میں اجرت اور عمل دونوں کا معلوم ومتعین ہونا ضروری ہے،دونوں میں کسی ایک کی بھی جہالت اجارہ کو فاسد کردیتی ہے ،نیزاجیر(اجرت پرکام کرنےوالے) کے عمل سے حاصل ہونے والی چیز سے اجرت مقرر کرنا بھی جائز نہیں اور فیصدی کمیشن پر چندہ کے معاملہ میں یہ تینوں خرابیاں پائی جاتی ہیں؛ اس لیے کمیشن پر چندہ کرنا یا کرانا شرعاً درست نہیں ۔

چندہ کی جائز صورت یہ ہے کہ اوقاتِ کارکردگی کی تعیین کے ساتھ ماہانہ تنخواہ پر سفیرکا تقرر کیا جائے اور سفیر کو چاہیے کہ محنت اور دیانت داری کے ساتھ مفوضہ ذمہ داری انجام دینے کی کوشش واہتمام کرے۔اس کے لئے  درج ذیل صورتیں اختیار کی جاسکتی ہیں:

1- باقاعدہ ضابطے کے تحت (مثلاً: مجلسِ مشاورت وغیرہ کے مشورے سے) چندے والے ایام کی تنخواہ دوگنی طے کردی جائے، اور تنخواہ کے مصرف سے ہی تنخواہ ادا کی جائے۔

2-اگرادارہ میں انعام کےلئے الگ سےفنڈ مقرر ہو ادارہ غیرمشروط طورپر حسن کارکردگی کی بنیاد پر تنخواہ کے علاوہ بطور انعام مذکورہ انعام فنڈ سے کچھ رقم الگ سے دے  تو اسطرح انعامی رقم کا لین دین درست ہے، یہ کمیشن میں شامل نہیں ہے،البتہ مدرسہ کےفنڈ سے انعام نہیں دےسکتا۔

الدر المختار میں ہے:

"وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن ‌جهالتهما ‌تفضي إلى المنازعة."

 (كتاب الإجارة،شروط الإجارة،6/ 5،ط:سعید)

الدر المختار میں ہے:

"(‌تفسد ‌الإجارة بالشروط المخالفة لمقتضى العقد فكل ما أفسد البيع) مما مر (يفسدها) كجهالة مأجور أو أجرة..."

(كتاب الإجارة،باب الإجارة الفاسدة،6/ 46ور:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو) (‌دفع ‌غزلا لآخر لينسجه له بنصفه) أي بنصف الغزل (أو استأجر بغلا ليحمل طعامه ببعضه أو ثورا ليطحن بره ببعض دقيقه) فسدت في الكل؛ لأنه استأجره بجزء من عمله، والأصل في ذلك نهيه - صلى الله عليه وسلم - عن قفيز الطحان...."

 (كتاب الإجارة،باب الإجارة الفاسدة6/ 56،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں