بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد ملنے والی پینشن کا حکم


سوال

ہمارے ابو گورنمنٹ آفیسر تھے، ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو حکومت کی طرف سے پینشن ملتی ہے،  وہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟

جواب

ملازمین  یا  ان  کے  بعد  ان  کے  لواحقین کو  ملنے  والی  پینشن  کی  رقم  متعلقہ ادارہ  کی  طرف  سے  عطیہ  اور  تبرع  ہوتی  ہے، ادارہ   جس  کے نام پر  جاری  کرے  وہی اس کا مالک ہوتا ہے۔ 

لہذا صورتِ  مسئولہ  میں جس ادارے  میں   آپ کے والد  ملازم تھے اگر اس  ادارے کا کام جائز تھا  تو اس کی طرف سے ملنے والی  پینشن بھی جائز ہے، اور اگر اس ادارے کا کام ناجائز اور حرام تھا  تو اس کی طرف سے ملنے والی  پینشن بھی ناجائز ہوگی۔

امداد الفتاوی میں ہے:

’’چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے۔‘‘

(4/343، کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ، ط: دارالعلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201831

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں