بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پینٹ شرٹ میں ملبوس شخص کا اذان اور اقامت کہنا


سوال

کیا پینٹ شرٹ میں ملبوس شخص اذان و اقامت کہہ سکتا ہے؟

 

جواب

پینٹ شرٹ  صلحاء کا لباس نہیں ہے،  اس لیے مسلمانوں کو  چاہیے کہ  صالحین، دین دار، اور نیکوکاروں کے لباس کو اختیار کریں، اور فساق وفجار اور کفار کے لباس اور طور طریق سے حتی المقدور پرہیز کریں،  ملحوظ رہے کہ ایسی پتلون  پہنناجس میں اعضاءِ مستورہ کی نمائش  اور ہیئتِ  خوب واضح ہوتی ہو  ناجائزہے۔

نیز اذان اور اقامت کے لیے بہتر یہ ہے کہ ایسا شخص جو  باشرع ،صالح (نیک)،اور صلحاء کے لباس میں ہو، لیکن اگر کبھی  اگر پینٹ شرٹ میں ملبوس شخص اذان اور اقامت کہہ دے تو  یہ بھی جائز ہے ، نماز ادا ہوجائے گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 53)
 وينبغي أن يكون المؤذن رجلا عاقلا صالحا تقيا عالما بالسنة. كذا في النهاية وينبغي أن يكون مهيبا ويتفقد أحوال الناس ويزجر المتخلفين عن الجماعات. كذا في القنية وأن يكون مواظبا على الأذان. هكذا في البدائع والتتارخانية وأن يكون محتسبا في أذانه. كذا في النهر الفائق والأحسن أن يكون إماما في الصلاة. كذا في معراج الدراية والأفضل أن يكون المؤذن هو المقيم كذا في الكافي
.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200534

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں