بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کے انتقال پر ملنے والی رقم کا حکم


سوال

ہم تین بھائی ہیں ہمارے والد صاحب ڈاک لیبر بورڈ میں کام کرتے تھے میرے والد صاحب بیمار ہوگئے اور کام پر جانا مشکل ہو گیا تھا میرا ایک بھائی چھوٹا تھا اور ایک بھائی مجھ سے بڑا تھا میں خود باہر ملک کام کرنے کے لئے چلا گیا تھا تو تو میرے والد صاحب نے اپنی کمپنی کی پالیسی کےمطابق خود ریٹائرمنٹ لے کر اپنے بڑے بیٹے کو اس کام پر لگا دیا اور اس کے بعد میرا بڑا بھائی کام پر جاتا اور وہاں سے جو کما کر لے کے آتا ان کمائی کے پیسوں سے اپنا گھر بھی چلاتا اور اپنے گھر والوں کو بھی خرچہ چلا تھا اور اسی طرح میرے والد صاحب ان سے حساب کتاب کرتے رہتے اور پھر میرے والد صاحب کا انتقال ہو گیا میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد میری والدہ کو کمپنی کی طرف سے میرے والد کی پینشن ملتی رہتی اور میرا بڑا بھائی بھی کام پر جاتا رہتا کچھ عرصے بعد میرے بڑے بھائی کا بھی انتقال ہو گیا میرے بڑے بھائی کے انتقال کے بعد کمپنی والوں نے میرے گھر والوں کو 80 لاکھ روپے دیئے اب مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ میرے بھائی کا کام پر جانا وہاں سے پیسے کما کے لانا آیا یہ پیسے وراثت میں ہیں یا نہیں؟  اور میرے بھائی کے انتقال کے بعد کمپنی کا میرے گھر والوں کو 80 لاکھ روپے دینا یہ پیسے بھی وراثت کے ہیں یا میرے بھائی کی بیوہ کے ہیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں  سائل کے بھائی کے انتقال کے بعد بھائی کی ملازمت کی وجہ سےمذکورہ کمپنی کی طرف سے واجبات کے طور پر  ملنے والی رقم مرحوم بھائی کا ترکہ/میراث شمار ہو گی اور مرحوم کے تمام شرعی ورثاء میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم کی جائے گی۔تقسیم کا طریقہ کار مرحوم کے ورثاء کی تفصیل لکھ کر   معلوم کر سکتے ہیں۔ باقی  سائل کے بھائی نے اپنی زندگی میں جو کماکر وصول  کیا وہ اسی کی ملکیت تھا۔

نیز کسی سرکاری ملازم کے انتقال پر جو پینشن جاری ہوتی ہے وہ عام طور پر مرحوم کی بیوہ کے نام جاری ہوتی ہے، اور وہ اسی کی ملکیت شمار ہو گی وہ ترکہ میں تقسیم نہیں کی جائے گی۔

امداد الفتاوی میں ہے:

’’چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے‘‘۔

(4/343، کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ، ط: دارالعلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101331

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں