بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پینشن پر زکاۃ


سوال

میں ایک سرکاری ملازم تھا اب میں ریٹائر  ہو گیاہوں اور میری پینشن ہے ، ہماری  پینشن  میں  کچھ رقم سرکار  کی طرف سے دی جاتی ہے لیکن بعض رقوم ایسی دی  جاتی ہیں،  کہ سرکار ہماری اصل تنخواہ سے ماہانہ کاٹتی ہے یہاں تک وہ رقم پوری ہوجائے ( ایک حساب سے یہ ایک طرح کا قرض ہوا،  اب پوچھنا یہ ہے کہ اگر ان رقموں پر سال گزر جائے تو کیا ان پر زکوٰۃ واجب ہے)۔

 

جواب

واضح رہے کہ جو رقم  کسی شخص کی ملکیت اور قبضہ  میں ہے ، سال گزرنے کے بعد اس رقم پر زکاۃ واجب ہو گی،اور     سرکاری اداروں میں پینشن کی مد میں جو رقم جمع ہو رہی ہوتی ہے اس رقم پر زکوۃ اس وقت تک واجب نہیں ہوتی جب تک  یہ رقم ملازم وصول نہ کرلے، اس وقت سے یہ اس کی ملکیت میں داخل سمجھی جائے گی اور اسی وقت سے اس کی زکاۃ کا حساب کیا جائے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وجملة الكلام في الديون أنها على ثلاث مراتب في قول أبي حنيفة: دين قوي، ودين ضعيف، ودين وسط كذا قال عامة مشايخنا أما القوي فهو الذي وجب بدلا عن مال التجارة كثمن عرض التجارة من ثياب التجارة، وعبيد التجارة، أو غلة مال التجارة ولا خلاف في وجوب الزكاة فيه إلا أنه لا يخاطب بأداء شيء من زكاة ما مضى ما لم يقبض أربعين درهما، فكلما قبض أربعين درهما أدى درهما واحدا، وعند أبي يوسف ومحمد كلما قبض شيئا يؤدي زكاته قل المقبوض أو كثر... وأما الدين الضعيف فهو الذي وجب له بدلا عن شيء سواء وجب له بغير صنعه كالميراث، أو بصنعه كما لوصية، أو وجب بدلا عما ليس بمال كالمهر، وبدل الخلع، والصلح عن القصاص، وبدل الكتابة ولا زكاة فيه ما لم يقبض كله ويحول عليه الحول بعد القبض."

(كتاب الزكاة، فصل في الشرائط التي ترجع الي المال، 2/ 10، ط: دار الكتب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100744

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں