بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پنشن کا حکم، پنشن میں والدین اور بھائیوں کا استحقاق


سوال

میں ایک سرکاری ملازم ہوں میرے والدین زندہ ہیں۔ ایک بیوی ھے ۔ دو بھائی ہیں اور اولاد کوئی نہیں ھے ۔ میں وراثت کے بارے میں سوال پوچھنا چاھتا ھوں ۔ اگر میں دوران سروس فوت ھو جاؤں۔ تو حکومت کم از کم تیس لاکھ روپے میری بیوہ کو دے گی ۔ اور پھر پینشن بھی ہرماہ دے گی ۔ شریعت کی رو سے کیا    ملنے والے تیس لاکھ روپے سارے میری بیوہ کو ملیں گے ۔ یا میرے والدین اور بھائی بھی حقدار ھوں گے؟ اگر میرے والدین اور بھائی شرعی حقدار ہیں تو ان کا حصہ کس شرح سے ھو گا ۔کیا میں وصیت میں بھائیوں اور والدین کے لئے حصہ دے سکتا ھوں۔ ایک منہ بولا بیٹا ھے ۔ کیا اسے کوئی وصیت میں حصہ دے سکتا ھوں جواب عنائیت فرمایں ۔ بہت ممنون رھوں گا۔

جواب

پنشن کی رقم حکومت یا کسی بھی ادارے کی طرف سے عطیہ ہوتی ہے؛ لہذا پنشن کی رقم ادارہ جس کے نام پر جاری کرے اس کے لیے اس کا وصول کرنا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز ہے بشرطیکہ پینشن دینے والا ادارہ سودی یا حرام کمائی والا ادارہ نہ ہو۔

پنشن کی رقم چوں کہ ادارہ کی طرف سے عطیہ ہوتی ہے؛ اس لیے اس میں وراثت جاری نہیں ہوگی، آپ جس کو بھی زندگی میں اپنی پنشن  کے لئے نامزد کریں گے تو آپ کے انتقال کے بعد آپ کی پنشن کی رقم صرف آپ کے نامزد کردہ فرد کو ہی ملے گی (جیسا کہ عمومی طور پر اداروں کا ضابطہ ہے کہ ملازم کے نامزد کردہ فرد کو ہی پنشن کی رقم بطور عطیہ دیتے ہیں)، اب آپ کی مرضی ہےکہ والدین ، بیوی اور بھائیوں میں سے  جس کو بھی اس کے لئے نامزد کریں، لیکن اگر ادارہ کا ضابطہ کچھ اور ہو مثلا ہر صورت میں بیوی کو ہی دینے کا ہو چاہے ملازم نے اسے نامزد کیا ہو یا نہ کیا ہو تو پھر پنشن کی رقم صرف بیوی کو ہی ملے گی۔

البتہ آپ کی باقی مملوکہ اشیاء، جائیداد آپ کے والدین، بیوی اور دونوں بھائیوں میں میراث کے ضابطہ شرعی کے موافق تقسیم ہوگی بشرطیکہ یہ تمام لوگ آپ کے انتقال کے وقت حیات ہوں، آپ کے والدین اور بھائی چونکہ ممکنہ طور پر آپ کے وارث بنیں گے اس لئے ان کے لئے کی گئی وصیت تمام ورثاء کی اجازت کے بغیر معتبر نہیں ہوگی، البتہ  آپ کا منہ بولا بیٹا چونکہ آپ کا وارث نہیں بنے گا اس لئے اس کے لئے آپ اپنے کل ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں سے جو وصیت کریں گے وہ معتبر ہوگی۔


فتوی نمبر : 144109200185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں