بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پینشن کا حق دار کون ہے؟


سوال

مرحوم شوہر کی پینشن میں بےاولاد ہونے کی صورت میں ،ان کے بہن بھائیوں کا حصہ ہو گا؟ واضح رہے پینشن لینے والے وارث میں صرف بیوہ کا نام درج ہے۔

جواب

واضح رہے کہ پینشن   کی رقم ادارہ کی طرف سے عطیہ اور تبرع ہوتی ہے، ادارہ  جس کے نام پر جاری کرے وہی اس کا مالک ہوتا ہے،اس کے علاوہ دوسرے کسی وارث کو اس میں سے حصہ نہیں ملے گا، کیوں کہ یہ فنڈز مرحوم ملازم کے ترکہ میں شامل نہیں ہے، بلکہ مرحوم  ملازم کے پسماندگان کے لیے ادارہ  کی طرف سے ایک عطیہ ہے اور عطیہ کا حکم یہ ہے کہ  جس کو متعین طور پر دیا جاتا ہے،وہی اس کا مالک ہوتا ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں جب پینشن  بیوہ کے نام سے جاری ہوئی ہے تو مرحوم کی پینشن کی حق دارصرف اس کی بیوہ ہی ہے،دیگر ورثاء(مرحوم کے بھائی بہنوں)کا اس میں حصہ نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما أصل الحكم فهو ثبوت الملك للموهوب له في الموهوب من غير عوض لأن الهبة تمليك العين من غير عوض فكان حكمها ملك الموهوب من غير عوض."

 (کتاب الہبۃ،ج: 6، ص: 127، ط: دار الکتب العلمیۃ)

امداد الفتاوی میں ہے:

"چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے"۔

(کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ،ج4،ص343، ط: دارالعلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں