بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پنشن فنڈ ملنے کے بعد زکاۃ اور حج کا حکم


سوال

ایک ملازم جب ریٹائرڈ ہوتا ہے تو محکمہ ملازم کو پنشن یعنی کچھ فنڈ دیتاہے، تو اِس پر حج اور زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر ملازم کے ہاتھ میں رقم آنے سے پہلے کمپنی  طے شدہ کٹوتی کرکے بقیہ تنخواہ ملازم کو دیتی ہے  (جیساکہ عام طورپر ہوتاہے) تو اس صورت میں بھی گزشتہ سالوں کی زکاۃ واجب نہیں ہوگی، کیوں کہ تنخواہ اور پراویڈنٹ فنڈ جب تک ملازم کی ملکیت میں نہ آجائے وہ دینِ ضعیف کے حکم میں ہے، اور دینِ ضعیف پر قبضے سے پہلے زکاۃ  یا حج واجب نہیں ہوتے،  بلکہ قبضے کے بعد اس کی  زکات کا حساب کیا جائے گا۔ یعنی اگر ملازم پہلے سے صاحبِ نصاب ہو اور  پنشن وغیرہ فنڈ زکات کا سال مکمل ہونے پر موجود ہو تو واجب الادا اخراجات نکال کر اس پر زکات لازم ہوگی۔ اور پہلے سے صاحبِ نصاب نہ ہو تو  دیکھا جائے گا کہ  بنیادی ضرورت اور واجب الادا قرض نکالنے کے بعد ملنے والا فنڈ  نصابِ زکات (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) کے برابر یا اس زائد ہے تو اس وقت سے ملازم صاحبِ نصاب ہوجائے گا، اور سال مکمل ہونے پر زکات واجب ہوگی۔

حج کا بھی یہی حکم ہوگا کہ فنڈ میں ملنے والی  رقم اتنی ہو کہ ملازم اپنی  آمد و رفت کے اخراجات، حج کے سفر کے دوران قیام و طعام کے اخراجات اور اپنی واپسی تک اپنے اہل و عیال کا نفقہ ادا کرسکتا ہو اور حج کے مہینے (شوال، ذو القعدہ، ذوالحجہ یا ابتدائی عشرہ) جاری ہوں یا حج درخواستیں جمع ہونے کا وقت ہو تو اس پر حج فرض ہوگا،  ورنہ نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں