بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پینشن کی رقم پر زکوٰۃ کب لازم ہوگی؟


سوال

میں ایک آفس میں کام کرتاتھا، اصول کے مطابق ہر مہینہ کچھ رقم میری تنخواہ سے پنشن کےلیے کم کرتے تھے،  اور یہ پیسے صرف ملازمت  ختم ہونے کے بعد   ملتے ہیں، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس رقم پر کب زکات فرض ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر اصول کے مطابق ہر مہینے کچھ رقم آپ کی تنخواہ سے پینشن کےلئے کم کرتے تھے، اور یہ رقم ملازمت ختم ہونے کے بعد ملی ہے تواس رقم پر قبضہ ہونے سے پہلے زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی، اور قبضہ میں آنے کے بعد اگر نصاب کا مالک ہے تو سابقہ نصاب کا سال مکمل ہونے پر ان کے ساتھ اس رقم کی بھی زکوٰۃ ادا کردیں ، اور اگر آپ پہلے سے نصاب کےمالک نہیں اور یہ رقم نصاب کے برابر ہے تو ملنے کےبعد ایک سال مکمل ہونے پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔

         فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وأما سائر الديون المقر بها فهي على ثلاث مراتب عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى -: ضعيف، وهو كل دين ملكه بغير فعله لا بدلاً عن شيء نحو الميراث أو بفعله لا بدلاً عن شيء كالوصية أو بفعله بدلاً عما ليس بمال كالمهر وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدية وبدل الكتابة لا زكاة فيه عنده حتى يقبض نصاباً ويحول عليه الحول."

 (کتاب الزکوۃ، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،ج:1،ص:175، ط: رشیدیه)

المبسوط السرخسی میں ہے:

"الديون كلها سواء لا تجب الزكاة فيها قبل القبض وكلما قبض شيئا يلزمه الأداء بقدره قل أو كثر ما خلا دين الكتابة فإنه لا يجب عليه فيه الزكاة ‌حتى ‌يحول ‌عليه ‌الحول بعد القبض."

(كتاب الزكوٰة،باب زكوٰة حلي،ج:2،ص:195،ط:دارالمعرفة)

       البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: بل بالتعجيل أو بشرطه أو بالاستيفاء أو بالتمكن) يعني لايملك الأجرة إلا بواحد من هذه الأربعة، والمراد أنه لايستحقها المؤجر إلا بذلك كما أشار إليه القدوري في مختصره؛ لأنها لو كانت ديناً لايقال: إنه ملكه المؤجر قبل قبضه، وإذا استحقها المؤجر قبل قبضها فله المطالبة بها وحبس المستأجر عليها وحبس العين عنه، وله حق الفسخ إن لم يعجل له المستأجر، كذا في المحيط. لكن ليس له بيعها قبل قبضها."

(کتاب الاجارۃ،ج:7،ص:300،ط: سعید) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں