بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پینگوئن نامی پرندہ کا حکم


سوال

 ایک پرندہ جس کا نام ہے پینگوئن ( penguin ) جوکہ ساحل پر کثرت سے پایا جاتا ہے، اس کے شکار اور خرید وفروخت اور کھانے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ آیا وہ پرندہ حرام ہے یا حلال ؟ 

جواب

پینگوئن  نامی پرندہ کی غذا مچھلیاں اور کیکڑے ہوتے ہیں،یہ پنجوں سے شکار کرکے کھانے والا پرندہ نہیں ہے، نہ مردار خور ہے، نہ زہریلا نقصان دہ ہے، نہ حدیث میں اس کو مارنے  کی ممانعت آئی ہے اور نہ ہی اس کے قتل کا حکم ہے، لہٰذا پینگوئن کا کھانا بھی حلال ہوگا، نیز  اس کا شکار اور خرید و فروخت بھی جائز ہے۔

بدائع میں ہے:

"أما الأول فيباح اصطياد ما في البحر والبر مما يحل أكله وما لا يحل أكله، غير أن ما يحل أكله يكون اصطياده للانتفاع بلحمه وما لا يحل أكله يكون اصطياده للانتفاع بجلده وشعره وعظمه أو لدفع أذيته إلا صيد الحرم فإنه لا يباح اصطياده إلا المؤذي منه۔"

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ،‌‌كتاب الاصطياد،ما يباح اصطياده وما لا يباح ومن يباح له الاصطياد ومن لا يباح له،5/ 61، الناشر: دار الكتب العلمية)

بدائع میں ہے:

"وما لا مخلب له من الطير فالمستأنس منه كالدجاج والبط ... ونحوها حلال بالإجماع".

(بدائع الصنائع ، 5 /39، کتاب الذبائح والصیود، المأکول وغیر المأکول من الحیوانات، ط: سعید) 

(و هكذا في  :فتاوی عالمگیري، (5 / 289)، کتاب الذبائح، الباب الثاني في بيان ما يؤكل من الحيوان وما لايؤكل، ط: رشیدیه.)

الفقہ الاسلامی و ادلتہ میں ہے:

"ويجوز بالإجماع أكل الأنعام (الإبل والبقر والغنم) لإباحتها بنص القرآن الكريم، كما يجوز أكل الطيور غير الجارحة كالحمام والبط والنعامة والأوز، والسمان، والقنبر، والزرزور، والقطا، والكروان، والبلبل وغير ذلك من العصافير".

(الفقه الإسلامي وأدلته،4/147،  الباب السابع الحظر والاباحة، المبحث الأول: الأطعمة، ط: دارالفکر، سوریا، دمشق)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144307101155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں