بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلے شوہر کے حصہ میں سے حق کا مطالبہ کرنا


سوال

میری چچی جان 2009 میں بیوہ ہو گئ تھیں۔ان کی کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے میرے دوسرے چچا جان کے ساتھ شادی کر لی تھی جو کہ پہلے سے ہی شادی شدہ تھے اور ان کے 4 بیٹے اور 1 بیٹی تھی۔ دوسری شادی کے بعد ان کو پہلے چچا کی وراثت (زرعی زمین) میں ان کو حصہ دے دیا گیا تھا۔ان کی شادی کو کوئی  8 / 10سال ہوۓ ہوں گے کہ اب 2021 میں دوسرے چچا کابھی انتقال ہو گیا ہے اور اب جبکہ وہ دوسرے چچا کی بیوہ ہیں، وہ گھر میں سے پہلے چچا کی وراثت میں حصہ مانگ رہی ہیں۔ کیا ان کا مطالبہ ٹھیک ہے؟ اگر ٹھیک ہے تو کیا ان کا حصہ 1/4 ہی ہو گا؟ راہ نمائی درکار ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ گھر میں پہلے چچا (پہلے شوہر)  کا بھی حصہ تھا جس میں سے بیوہ کو نہیں دیا گیا تھا تو اس کو اس گھر کے پہلے شوہر کے حصہ میں سے بھی ایک چوتھائی حصہ دیا جائے گا۔نیز سائل کی اس چچی کا دوسرے شوہر (سائل کا دوسرا چچا) کے مذکورہ مال میں بھی شرعا حصہ ہوگا۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ."

(النساء ، الآیۃ 12)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310101571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں