بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی زوجہ کے بچوں کا دوسری زوجہ کے بچوں سے قطع رحمی کرنا


سوال

والدکی زندگی میں والدکی دوسری زوجہ سے پہلی زوجہ اوربچوں نے میل جول نہیں رکھا،تواب والدکی وفات کے بعدبھی اگرایساہی تعلق رہے توپہلی زوجہ کے بچوں پرکوئی پکڑ تونہیں ؟

جواب

واضح رہےکہ رشتہ داروں سے رشتہ ناطہ کو توڑدینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ کے نزدیک حد  درجہ مبغوض ہے، نبی اکرم ﷺ نےاحادیثِ مبارکہ میں قطع رحمی کرنے والے افراد کے لیے سخت وعیدیں بیان فرمائی ہیں،لہذا صورت مسئولہ میں والد کی زندگی میں بھی اوران کی زندگی کے بعدبھی پہلی زوجہ کے بچوں کادوسری زوجہ اوراس کے بچوں سے میل جول نہ رکھنااورقطع تعلق رکھنا آخرت میں پکڑکا باعث ہوگا۔ذیل میں چند احادیث ذکر   کی  جاتی ہیں:

”عن عبد الرحمان بن عوف قال: سمعت رسول الله ﷺ یقول: قال الله تبارك و تعالی: ”أنا الله“ و’’أنا الرحمان‘‘، خلقت الرحم وشققت لها من اسمي، فمن وصلها وصلته ومن قطعها بتته“. (مشکوٰة:۴۲۰)
ترجمہ:․․․”حضرت عبد الرحمن بن عوف  کہتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ بزرگ وبرتر ارشاد فرماتاہے کہ میں اللہ ہوں ، میں رحمان ہوں (یعنی صفتِ رحمت کے ساتھ متصف ہوں) میں نے رحم یعنی رشتے ناطے کو پیدا کیا ہے اور اس کے نام کو اپنے نام یعنی رحمٰن کے لفظ سے نکالا ہے، لہذا جو شخص رحم کو جوڑے گا یعنی رشتہ ناطہ  کے حقوق ادا کرے گا تو میں بھی اس کو (اپنی رحمتِ خاص کے ساتھ) جوڑوں گا اور جو شخص رحم کو توڑے گا یعنی رشتے ناتے کے حقوق ادا نہیں کرے گا میں بھی اس کو (اپنی رحمت خاص سے) جدا کردوں گا“۔

”عن جبیر بن مطعم قال: قال رسول الله ﷺ لایدخل الجنة قاطع. متفق علیه.“ (مشکوٰة:۴۱۹)
ترجمہ:․․․”حضرت جبیر بن مطعم کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا“۔
”عن أبي بکرة قال: قال رسول الله ﷺ ما من ذنب أحریٰ أن یعجل الله لصاحبه العقوبة في الدنیا مع ما یدخرله في الآخرة من البغي وقطیعة الرحم“. (أبوداود وترمذي ، مشکوٰة:۴۲۰)
ترجمہ:․․․”حضرت ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی گناہ اس بات کے زیادہ لائق نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا ارتکاب کرنے والے کو دنیا میں بھی اس کی سزا دے اور (مرتکب کو) آخرت میں بھی دینے کے لیے (اس سزا) کو اٹھا رکھے، ہاں دوگناہ اس بات کے لائق ہیں: ایک تو  زنا کرنا اور دوسرا ناطہ توڑنا“۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں