بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی صف میں جگہ تنگ ہو، تو ایذائے مسلم سے بچنے کے لیے پچھلی صف میں کھڑا ہونا افضل ہے


سوال

اگر کوئی شخص جماعت کی نماز میں دوسری صف میں کھڑا ہو، اور اقامت ہورہی ہو، اور اس کے سامنے پہلی صف میں بالکل تھوڑی سی جگہ ہو، یعنی اتنی تھوڑی کہ اگر وہ آگے بڑھا تو پھنس پھنس کے کھڑا ہونا پڑے گا، لیکن اسے پہلی صف کی فضیلت حاصل کرنے کا بھی شوق ہے، مگر کسی مسلمان کو تکلیف نہ دینے کی غرض سے وہ آگے نہیں بڑھتا اور دوسری صف میں ہی نماز پڑھ لیتا ہے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اسے ایسی حالت میں رک جانا چاہیے تھا یا آگے بڑھنا چاہیے تھا؟ اور دل میں پہلی صف کا شوق ہونے کے باوجود مسلمانوں کو تکلیف نہ دینے کی غرض سے آگے نہ بڑھنے سے اُسے اس پر ثواب بھی ملے گا یا نہیں؟

جواب

اگر پہلی صف میں جگہ کم ہو اور وہاں جانے سے نمازیوں کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہو، اور نماز ابھی شروع نہ ہوئی ہو، تو  ایسی صورت میں افضل یہ ہے کہ پچھلی صف میں ہی کھڑا ہوا جائے، پہلی صف میں جانے کی کوشش نہ کی جائے۔ 

فتح القدیر میں ہے:

"والأفضل أن يقوم في الصف الآخر ‌إذا ‌خاف ‌إيذاء ‌أحد."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ١/ ٣٥٧، ط: دارالفكر)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"والصف الأول أفضل إلا ‌إذا ‌خاف ‌ايذاء ‌أحد."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ٣٠٦، ط: دارالكتب العلمية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"[تنبيه]: قال في المعراج: الأفضل أن يقف في الصف الآخر ‌إذا ‌خاف ‌إيذاء ‌أحد. قال - عليه الصلاة والسلام - «من ترك الصف الأول مخافة أن يؤذي مسلما أضعف له أجر الصف الأول» وبه أخذ أبو حنيفة ومحمد ... وهذا لو قبل الشروع؛ فلو شرعوا وفي الصف الأول فرجة له خرق الصفوف كما يأتي قريبا."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ١/ ٥٦٩، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں