بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی رکعت میں رکوع چھوڑنے کا حکم


سوال

اگر دوسری رکعت میں رکوع کرتے ہوۓ یاد آۓ کہ پہلی رکعت کا رکوع نہیں کیا تو کیا کریں؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب نماز کے دوران یاد آیا کہ پہلی رکعت کا رکوع نہیں کیا ،تو ایسی صورت میں حکم یہ ہے کہ نماز کے اندر اندر اس فوت شدہ رکوع کو ادا کرلے ،اور ترتیب کی رعایت نہ رکھنے کی وجہ سے نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرلے ،تو نماز ادا ہوجائے گی ،البتہ اگر نماز کے اندر فوت شدہ رکوع نہیں کیا ،تو  فرض چھوڑنے کی وجہ سے نماز نہیں ہوگی ،اور اس نماز کا اعادہ لازم ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وفي الولوالجية الأصل في هذا أن المتروك ثلاثة أنواع فرض وسنة وواجب ففي الأول أمكنه التدارك بالقضاء يقضي وإلا فسدت صلاته وفي الثاني لا تفسد؛ لأن قيامها بأركانها وقد وجدت ولا يجبر بسجدتي السهو وفي الثالث إن ترك ساهيا يجبر بسجدتي السهو وإن ترك عامدا لا، كذا التتارخانية."

وفیہ ایضاً:

"(ومنها) رعاية الترتيب في فعل مكرر فلو ترك سجدة من ركعة فتذكرها في آخر الصلاة سجدها وسجد للسهو لترك الترتيب فيه وليس عليه إعادة ما قبلها."

(کتاب الصلوۃ،‌الباب الثاني عشر في سجود السهو ،ج:1،ص:126،127،ط:دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(من فرائضها) التي لا تصح بدونها....(ومنها الركوع) بحيث لو مد يديه نال ركبتيه."

(کتاب الصلوۃ ،‌‌باب صفة الصلاة،ج:1،ص:447،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں