بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی رکعت میں سورہ ناس پڑھنے والا دوسری رکعت میں کیا پڑھے؟


سوال

اگر کوئی شخص فرض کی پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ ناس پڑھ دے تو اب وہ دوسری رکعت میں کون سی سورہ پڑھے؟اگر کوئی شخص دوسری رکعت میں بھی سورہ ناس پڑھ دے تو اب کیا حکم ہے؟

جواب

پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۃ  الناس پڑھ  لی اور تکمیلِ قرآن کا موقع نہ ہو تو  دوسری رکعت میں بھی دوبارہ سورۃ الناس پڑھنا بہتر ہے، تاہم سورۃ البقرۃ  کی ابتدائی آیات بھی پڑھ  سکتے  ہیں؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی شخص نے فرض نماز کی پہلی رکعت میں  سورۂ ناس پڑھنے کے  بعد دوسری رکعت میں بھی سورۂ ناس پڑھ لی تو درست کیا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 546):

"لا بأس أن يقرأ سورة و يعيدها في الثانية.

(قوله: لا بأس أن يقرأ سورة إلخ) أفاد أنه يكره تنزيهًا، و عليه يحمل جزم القنية بالكراهة، و يحمل فعله عليه الصلاة والسلام لذلك على بيان الجواز، هذا إذا لم يضطر، فإن اضطر بأن قرأ في الأولى: {قل أعوذ برب الناس} [الناس: 1]، أعادها في الثانية إن لم يختم، نهر. لأن التكرار أهون من القراءة منكوسًا، بزازية. و أما لو ختم القرآن في ركعة فيأتي قريبًا أنه يقرأ من البقرة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں