بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی وحی اور دوسری وحی کے درمیان کتنا وقفہ تھا؟


سوال

پہلی وحی اور دوسری وحی کے درمیان کتنا وقفہ ہے؟

جواب

پہلی وحی  یعنی سورۃ علق کی ابتدائی پانچ آیات  اور دوسری وحی یعنی سورۃ مدثر کی ابتدائی پانچ آیات کے نزول   میں تین سال کا وقفہ تھا، جسے فترۃ الوحی کہا جاتا ہے۔

صحیح البخاری میں ہے :

"قال ‌ابن شهاب : وأخبرني ‌أبو سلمة بن عبد الرحمن : أن ‌جابر بن عبد الله الأنصاري قال، وهو يحدث عن فترة الوحي، فقال في حديثه: بينا أنا أمشي إذ سمعت صوتا من السماء فرفعت بصري، فإذا الملك الذي جاءني بحراء جالس على كرسي بين السماء والأرض، فرعبت منه، فرجعت فقلت: زملوني، فأنزل الله تعالى: {يا أيها المدثر  قم فأنذر} إلى قوله {والرجز فاهجر} فحمي الوحي وتتابع."

(باب کیف کان بدء الوحی،ج:1،ص:7،رقم:4،ط:دار طوق النجاة)

فتح الباری میں ہے:

" وقع في تاريخ أحمد بن حنبل عن الشعبي أن مدة ‌فترة ‌الوحي كانت ثلاث سنين وبه جزم بن إسحاق."

(اول الکتاب،ج1،ص27،ط:دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100360

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں