بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی بیوی کے ترکہ میں دوسری بیوی کا کوئی حق نہیں


سوال

میرے والد کی دو بیویاں تھیں،جن میں پہلی بیوی سے ہم تین بھائی  اور ایک بہن ہیں ،ہماری والدہ کا انتقال ہوا تو والد صاحب نے دوسری شادی کی جن سےکوئی  اولاد نہیں، والد صاحب حیات ہیں۔ سوال یہ ہےکہ  اب ہماری والدہ مرحومہ کی  جائیداد میں ہماری سوتیلی والدہ کا کتنا حصہ ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی حقیقی والدہ کا ترکہ صرف ان  کے شرعی ورثاء یعنی  ان کی اولاد  اور شوہر  میں ہی تقسیم ہوگا(اگر مرحومہ کے والدین ہوں تو پھر وہ بھی وراثت کے حق دار ہیں) ،سائل کی سوتیلی والدہ کا سائل کی حقیقی والدہ کے ترکہ میں شرعا  کوئی حصہ نہیں ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(ثم) رابعا بل خامسا (يقسم الباقي) بعد ذلك (بين ورثته) أي الذين ثبت إرثهم بالكتاب أو السنة كقوله عليه الصلاة والسلام «أطعموا الجدات بالسدس» أو الإجماع."

(كتاب الفرائض، 761،762/6، ط:سعيد)

وفیہ ایضاً:

‌"وشروطه: ‌ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه."

(کتاب الفرائض، 758/6،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں