کیا خاوند اپنی پہلی بیوی کو مجبور کر سکتا ہے کہ وہ اس کی دوسری بیوی سے مراسم رکھے؟
صورتِ مسئولہ میں شوہر پہلی بیوی کو دوسری بیوی کے ساتھ مراسم رکھنے پر مجبور نہیں کر سکتا، البتہ اگر شوہر کسی جائز کام میں دوسری کے ساتھ مراسم رکھنے کا حکم دے تو اخلاقاً پہلی بیوی کو شوہر کی بات ماننی چاہیے،اور اگر کسی خلافِ شرع کام میں دوسری کے ساتھ مراسم رکھنے کا حکم دے تو شوہر کی بات نہ ماننا ضروری ہے، نیز ملحوظ رہے کہ شریعت مطہرہ نے قطع تعلقی کو ناجائز قرار دیا ہے،لہٰذا اگر کسی شخص کی دو بیویاں ہوں تو ان بیویوں پر لازم ہے کہ آپس کے باہمی تعلقات برقرار رکھیں، ایک دوسرے سے قطع تعلقی اختیار کرنا بات چیت بند کردینا جائز نہیں قطع تعلقی کا گناہ ملے گا۔
مشكاۃ المصابيح میں ہے :
"وعن النواس بن سمعان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق."
(كتاب الإمارة والقضاء، الفصل الثانی، ج : 2، ص : 332، ط : مکتبة رحمانیة)
تر جمہ :
”حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی معصیت میں مخلوق کی اطاعت لازم نہیں۔ “
تشريح:
”اگر مخلوق گناہ کا حکم دے خواہ وہ بادشاہ ہو یا والدین ان کی اطاعت نہ کی جائے اور اگر وہ مجبور کر دیا جائے تو اس صورت میں اطمینان قلبی کی حالت میں وہ کام کرنے میں اس پر گناہ نہ ہو گا۔“ (از مظاہرِ حق)
وفیها ایضا :
"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كنت آمر أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها . رواه الترمذي"
(کتاب النکاح، باب عشرة النساء، الفصل الثاني، ج : 2، ص : 289، ط : مکتبةرحمانیة)
تر جمہ :
” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو کسی کے آگے سجدہ کا حکم کرتا تو میں عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے ۔“
وفیها ایضا :
"وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الرحم معلقة بالعرش تقول: من وصلني وصله الله ومن قطعني قطعه الله ". متفق عليه
ترجمہ :
”اور حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا رحم یعنی نا تا عرش سے لڑکا ہوا ہے اور (بطریق دعا یا خبر دینے کے طور پر) کہتا ہے کہ جو شخص مجھ کو جوڑے گا اس کو اللہ تعالٰی (اپنی رحمت کے ساتھ) جوڑے گا اور جو شخص مجھ کو توڑے گا اللہ تعالیٰ اس کو( اپنی رحمت سے ) جداکرے گا۔“ (بخاری ومسلم )
وفیها ایضا :
"وعن جبير بن مطعم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يدخل الجنة قاطع" . متفق عليه
(باب البر والصلة، الفصل الأول، ج : 2، ص : 433، ط : مکتبة رحمانیة)
ترجمہ : ”اور حضرت جبیر بن مطعم کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قطع رحم کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔“ (بخاری ومسلم )
فيض القدير میں ہے :
"(أعظم الناس حقا على المرأة زوجها) حتى لو كان به قرحة فلحستها ما قامت بحقه ولو أمر أحد أن يسجد لأحد لأمرت بالسجود له فيجب أن لا تخونه في نفسها ومالها وأن لا تمنعه نفسها وإن كانت على ظهر قتب وأن لا تخرج إلا بإذنه ولو لجنازة أبويها."
(حرف الهمزة، ج : 2، ص : 5، ط : المكتبة التجارية الكبرى)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101638
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن