بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلی شوہر کی بیٹی دوسرے شوہر کے لیے محرم ہوگی یا نا محرم


سوال

ایک خاتون ہے انہوں نے اپنے پہلے شوہر سے طلاق لی ہے،اور پہلے شوہر سے ان کی اولاد لڑکا ،لڑکی دونوں ہیں ،اب خاتون نے دوسرے مرد سے شادی کرلی ہے،اب پہلے شوہر سے جو لڑکی ہے وہ بھی میرے ساتھ رہتی ہے،تو خاتون کا دوسرا شوہر اس بچی کے لیے محرم شمار ہوگا یا غیر محرم،اور اس بچی کی جو اولاد ہوگی اس کا کیا حکم ہے؟مثال کے طور پر فاطمہ نے زید سے طلاق لی ،اور فاطمہ کے زید سے دو بچے ہیں ،ارقم اور عائشہ ،اب فاطمہ نے دوسرے شوہر خالد سے ازدواجی تعلق قائم کرلیا ،تو کیا خالد عائشہ کے لیے محرم ہوگا یا نامحرم ،اسی طرح عائشہ کی جو دو بیٹیاں ہیں رقیہ اور حفصہ ،خالد ان کے لیے محرم ہوگا یا غیر محرم؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  خالد چوں کہ فاطمہ کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کرچکا ہے ،اسی لیے اب خالد  فاطمہ کی بیٹی عائشہ لیے محرم  ہوگا،اسی طرح عائشہ کی بیٹیوں کے لیے بھی وہ محرم ہوگا۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَ  رَبَآىٕبُكُمُ  الّٰتِیْ  فِیْ  حُجُوْرِكُمْ  مِّنْ  نِّسَآىٕكُمُ  الّٰتِیْ  دَخَلْتُمْ  بِهِنَّ٘-فَاِنْ  لَّمْ  تَكُوْنُوْا  دَخَلْتُمْ  بِهِنَّ  فَلَا  جُنَاحَ  عَلَیْكُمْ٘."(سورة النساء،176)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌لما ‌تقرر ‌أن وطء الأمهات يحرم البنات ونكاح البنات يحرم الأمهات، ويدخل بنات الربيبة والربيب."

(كتاب النكاح، ج:3، ص:31، ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(والثانية) بنات الزوجة وبنات أولادها وإن سفلن بشرط الدخول بالأم، كذا في الحاوي القدسي سواء كانت الابنة في حجره أو لم تكن، كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان. وأصحابنا ما أقاموا الخلوة مقام الوطء في حرمة البنات هكذا في الذخيرة في نوع ما يستحق به جميع المهر."

(كتاب النكاح، ج:1، ص:274، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں