بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلے امام صاحب کا سامان دوسرے امام صاحب کے لیے استعمال کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص کسی مسجد میں امام ہے اور اس مسجد  میں اس کے جانے سے پہلے دوسرا امام موجود تھا اور وہاں سے چلا گیا اور اپنا کچھ  کچھ سامان مسجد میں چھوڑ گیا اور دوسرے امام نے اس سامان کو استعمال کرنا شروع کردیا، آیا یہ سامان اس کے لیے استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں، اور جس کا وہ سامان تھا اس نے کبھی اس کے حصول کے لیے رابطہ ہی نہیں کیا اور مسجد کا سارا کنٹرول اسی دوسرے امام کے ہاتھ میں ہے؟

جواب

پہلے امام صاحب جو سامان چھوڑ کر گئے ہیں، اگر یہ ان کا اپنا ذاتی، ملکیتی  سامان ہے تو  ان کی اجازت کے بغیر دوسرے امام کے لیے اس کا استعمال کرنا جائز نہیں، بلکہ پہلے امام صاحب سے رابطہ کرکے یہ سامان ان کو واپس کیا جائے یا استعمال کی اجازت لی جائے اگر باوجود کوشش کے پہلے امام صاحب سے  رابطہ نہ ہوسکے تو یہ سامان یا اس کی قیمت ان کی طرف سے صدقہ کردی جائے، اگر اس کے بعد سابقہ امام واپس آئے اور صدقے کو نافذ کردے تو بہتر، ورنہ اسے سامان کی قیمت کے مطالبے کا حق ہوگا۔

اور اگر سامان مسجد انتظامیہ کی طرف سے امام صاحب کو استعمال کے لیے دیا گیا تھا، امام صاحب کا اپنا ملکیتی سامان نہیں ہے تو یہ سامان دوسرا امام  استعمال میں لا سکتا ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں