بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے قطرے نکلنے کا شک ہو


سوال

میں  جب وضو کرتاہوں تو اس کے بعد مجھے شک ہوتا ہے کہ میرا پیشاب کا قطرا نکل گیا ہے رکوع یا سجدے میں  جب جاتا ہو تو مجھے ایسا لگتا ہے جیسےمیرا پیشاب کا قطرا نکل  گیا ہو  کئی دفعہ اپنے آپ کو چیک  کیا ہے تو واقع ہی پیشاب کا قطراہ نکل جاتا ہے میرا، تو اب ایسی حالت میں  مجھے کیا کرنا چاہیے ۔

جواب

صورت مسئولہ میں  یقینی طور پر پیشاب کے قطرے نہ نکلتے ہوں تو پھر  ایک مرتبہ اچھی طرح اطمینان کرنے کے بعد شک میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے، وضو کرکے نماز ادا کرلیں، اور شک کے ازالہ کا علاج یہ ہے کہ وضو سے فارغ ہو کر اپنا ہاتھ تر کر کے اپنی رُمالی پر چھینٹے مار لیا کریں، ان شاء اللہ شک سے خلاصی نصیب ہوگی، اور اگر چیک کر نے پر واقعی پیشاب کا قطرہ نکل جا تا ہے تو عضو کو دھو کر دوبارہ وضو کرنا ہو گا ۔

بدائع الصنائع   میں ہے :

"ولو توضأ، ثم رأى البلل سائلا من ذكره أعاد الوضوء لوجود الحدث، وهو سيلان البول، وإنما قال رآه سائلا لأن مجرد البلل يحتمل أن يكون من ماء الطهارة فإن علم أنه بول ظهر فعليه الوضوء، وإن لم يكن سائلا، وإن كان الشيطان يريه ذلك كثيرا، ولم يعلم أنه بول، أو ماء مضى على صلاته، ولا يلتفت إلى ذلك؛ لأنه من باب الوسوسة فيجب قطعها وقال النبي - صلى الله عليه وسلم - «إن الشيطان يأتي أحدكم فينفخ بين أليتيه فيقول أحدثت أحدثت، فلا ينصرف، حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا» .
وينبغي أن ينضح فرجه، أو إزاره بالماء إذا توضأ قطعا لهذه الوسوسة، حتى إذا أحس شيئا من ذلك أحاله إلى ذلك الماء وقد روي عن النبي - صلى الله عليه وسلم - «أنه كان ينضح إزاره بالماء إذا توضأ."

 (کتاب الطھارۃ 33/1، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولو نزل البول إلى قصبة الذكر لم ينقض الوضوء ولو خرج إلى القلفة نقض الوضوء. كذا في الذخيرة وهو الصحيح هكذا في البحر الرائق."

(کتاب الطھارۃ،40/1،دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144505100539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں