دو بہنیں ایسی ہے کہ پیدائشی ان کی کمر کی رگیں ملی ہے، اب نکاح کا کیا کریں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر انہیں آپریشن کے ذریعہ الگ کرنا ممکن نہ ہو تو کسی سے ان کا نکاح کرنا جائز نہیں، انہیں چاہیے کہ صبر و برداشت کا راستہ اختیار کریں، کیوں کہ دو مردوں سے ان دونوں کا نکاح کیا جائے، تو بے ستری بھی یقینی ہے اور گناہ میں پڑ جانا بھی قریب قریب یقینی ہے، اور ایک ہی مرد کے نکاح میں دونوں کو نہیں دیا جا سکتا، اس لیے کہ ایک نکاح میں بیک وقت دونوں بہنوں کا اجتماع حرام ہے اور خود قرآن مجید میں صراحت کے ساتھ اس کی حرمت بیان کی گئی ہے۔
التحرير والتنوير میں ہے:
"فقد قالوا ما كانت الأم حلالا لابنها قط من عهد آدم عليه السلام، وكانت الأخت التوأمة حراما وغير التوأمة حلالا، ثم حرم الله الأخوات مطلقا من عهد نوح عليه السلام."
(سورة النساء، ج: 4، ص: 295، ط: الدار التونسية للنشر - تونس)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144503102051
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن