ایک بچے کا پیدائشی طور پر حشفہ ایسا نظر آتا ہے کہ اس کا ختنہ ہوچکا ہے تو دوبارہ اس کا ختنہ کرانا ضروری ہے یا وہ کافی ہے ؟
واضح رہے کہ ختنہ کرنا ایک مسنون عمل ہےجس میں بچے کے عضو تناسل کے اوپر والے چمڑے کو کاٹ کر حشفہ ظاہر کیا جاتا ہے، لیکن اگر کسی بچے کے حشفہ کے اوپر زائد چمڑا پیدائشی طور پر نہ ہو تو ڈاکٹر یا ختنہ کرنے والے کو دکھایا جائے، اگر وہ پورا مختون ہے تو دوبارہ اس کا ختنہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وفي صلاة النوازل الصبي إذا لم يختن ولا يمكن أن يمد جلدته لتقطع إلا بتشديد وحشفته ظاهرة إذا رآه إنسان يراه كأنه ختن ينظر إليه الثقات وأهل البصر من الحجامين فإن قالوا هو على خلاف ما يمكن الاختتان فإنه لا يشدد عليه ويترك كذا في الذخيرة".
(کتاب الکراہیۃ،الباب التاسع عشر فی الختان ۔۔۔۔۔،ج:5،ص:357،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403102223
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن