جو شخص پیدائشی مجنون ہو اس کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟ اور کیا یہ مجنون بروز قیامت کسی کے لیے سفارشی ہوگا یا نہیں؟ اور کیا یہ بات سچ ہے یا کسی روایات سے ثابت ہے کہ بروز قیامت اللہ تعالیٰ ان مجنون لوگوں کو رضا کرے گا ؟
جس طرح شریعت نے بچوں کو احکاماتِ شرع کا مکلف نہیں بنایا اسی طرح پاگل بھی ان احکامات کا مکلف نہیں ہے، لہٰذا جو شخص پیدائشی مجنون ہویا قبل البلوغ مجنون ہو گیا ہو تو اس پر بچوں والے احکام جاری ہوں گے۔ باقی مجنون کے سفارشی ہونے یا اس کو راضی کرنے کے متعلق کسی روایت میں کوئی تصریح نہیں ملی۔
حلبی کبیر میں ہے:
"والمجنون کالطفل ذکره في المحیط، وینبغي أن یقید بالجنون الأصلي؛ لأنه لم یکلف فلا ذنب له کالصبي بخلاف العارضي؛ فإنه قد کلّف، وعروض الجنون لایمحو ما قبله بل هو کسائر الأمراض، ورفعه للتکلیف إنما هو فیما یأتي لا فیما مضی. اهـ".
(فصل في الجنائز، الرابع في الصلاة علیه، ص:587)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144407100414
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن