بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تاریخِ پیدائش کے حساب سے نام رکھنا


سوال

اللہ نے بیٹاعنایت فرمایاہے، تاریخ ِ پیدائش کے حساب سے نام تجویز کریں۔

جواب

تاریخ کے حساب سے نام رکھنے کاتصورت درست نہیں ہے، بل کہ بچے کے ناموں میں بہتریہ ہےکہ نیک وصالح لوگوں  مثلًا انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا نیک مسلمانوں کے نام پر ہو، یا وہ اچھا بامعنی لفظ ہو؛ لہذا  بچے  کا نام ایسارکھنا  چاہیے جو  انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کوئی نام ہو یا ایسا نام ہو جو معنی کے اعتبار سے اچھا ہواور زبان سے بسہولت ادا ہوسکے ۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي وهب الجشمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تسموا أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن وأصدقها حارث وهمام أقبحها حرب ومرة . رواه أبو داود."

(کتاب الاداب ، باب الاسامي ج :ص : 1349،  ط : المکتب الاسلامي ، بیروت)

ترجمہ :"حضرت ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انبیاء کے ناموں پر نام رکھو۔ اور اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ ناموں میں سے ’’عبداللہ‘‘ اور ’’عبدالرحمٰن‘‘ ہے، اور مصداق کے اعتبار سے سب سے سچے نام ’’حارث‘‘ اور ’’ہمام‘‘ ہیں۔ اور سب سے برے نام ’’حرب‘‘ اور ’’مرہ‘‘ ہیں"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں