موبائل پیکجز پر دس ( 10) روپے اضافی لینا کیسا ہے؟ مثلاً ایک شخص زونگ ڈیٹا پیکج لگوانا چاہتا ہے جوکہ ایک سو نوے ( 190) روپے کا ہے ، لیکن دکان والا ان سے دوسو ( 200) روپے چارج کرتا ہے، اس نیت سے کہ کمپنی بچت کم دیتی ہے؛ لہٰذا اضافی دس ( 10) روپے چارج کر رہے ہیں، دکان والے کے لیے کیا حکم ہے ؟
بصورتِ مسئولہ اگرکمپنی نے دوکان دار کو مختلف پیکجز کرانے پر کسٹمر سے اضافی چارجز لینے سے منع کیا ہے، تو دوکاندار کے لیے کسٹمر سے مزید پیسے لینا شرعاً جائز نہیں ہے،البتہ اگر کمپنی کی طرف سے کسٹمر سے مزید چارجز فیس لینے پرکوئی پابندی نہیں ہے، تو دوکان دار کے لیے کسٹمر سے مزید رقم لینے کی کنجائش ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدًا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."
(مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207201467
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن