بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پازیب پہننے کا حکم


سوال

کیا عورت ایک ہی پاؤں میں پازیب پہن سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عورتوں کو چوں کہ  قدرتی اور فطری طور پر زینت کی ضرورت ہے اس لیے  شریعت نے  عورت کے لیے  سونےاور  چاندی کے ہر قسم کے زیورات پہننے کی اجازت دی ہے، البتہ سونےاور  چاندی کے وہ زیورات جو  کسی غیر محرم پر واضح ہوتے ہوں ،یا چلنے سے ان زیورات میں جھنکار  پیدا ہوتی ہو  ،فتنہ کا اندیشہ ہو تو ایسے زیورات پہننا جائز نہیں ہے ۔پس اگر پازیب کی بناوٹ  اس طرح ہے کہ اس کو پہننے سے جھنکار نہ ہو ،اور غیر محرموں پر واضح نہ ہوتا ہو اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو عورت کے لیے یہ پہننا جائز ہے،وگرنہ نہیں ،ان شرائط کے تحت ایک پاؤں یا دونوں پاؤں میں پہننا جائز ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"ولایضربن بارجلھن لیعلم مایخفین من زینتھن."

(سورۃ النور ،آیت: 31)

ترجمہ:

’’اورنہ ماریں زمین پراپنے پاؤں کوکہ جاناجائے جوچھپاتی ہیں اپناسنگھار۔‘‘(تفسیرعثمانی)

مشکوۃ میں ہے:

"وعن بنانة مولاة عبد الرحمن بن حيان الأنصاري كانت عند عائشة إذ دخلت عليها بجارية وعليها جلاجل يصوتن فقالت: لا تدخلنها علي إلا أن تقطعن جلاجلها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تدخل الملائكة بيتا فيه أجراس."

(کتاب اللباس ،ج:2،ص:1256،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:

’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ایک چھوٹی لڑکی لائی گئی،جوگھنگروپہنے ہوئےتھی اوروہ بج رہے تھے،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے (اس لڑکی کولانے والی عورت سے فرمایا)اس لڑکی کومیرے پاس اس وقت تک نہ لایاجائے جب تک کہ ان گھنگرؤں کوکاٹ کرپھینک نہ دیاجائے،کیونکہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناہے کہ اس گھرمیں (رحمت کے)فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں باجے کی قسم کی کوئی چیزہوتی ہے۔‘‘

(مشکوۃ،مظاہرحق،کتاب اللباس،4/189،ط:دارلاشاعت)

حکیم الامت  مولانا اشرف علی تھانوی اس حدیث کو ذکر کر کے فرماتے ہیں  :

’’حدیث صراحۃً اس پردال ہے کہ جن زیوروں میں خودباجہ ہے اس کاپہننابڑی عورت اورلڑکیوں کوسب کوناجائزہے۔اورآیت بعدتامل اس پردال ہے کہ جن زیوروں میں خودباجہ نہ ہومگردوسرے زیورسے لگ کربجتے ہوں ان کاپہننادرست ہے مگران کوپہن کرایسی طرح چلناکہ لگ کرآوازدیں یہ درست نہیں۔‘‘

(امدادالفتاویٰ،ج:4،ص:137،ط:دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں