بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیمنٹ سروس پرووائڈر ( PSP ) کی کمائی کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء Payment Service Provider (PSP) کی کمائی کے متعلق؟

PSP رقوم کی منتقلی کا آن لائن ذریعہ ہے۔ جیسا کہ Easy Paisa اور Jazz Cash ۔ ایک PSP کمپنی کے قیام کے لیے لازم ہے کہ کاروبار کے آغاز سے ایک معین سرمایہ (Capital) کا حامل ہو۔ نیز ۱۰/ فیصد بطور Security deposit اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں جمع کروائے۔ جو کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لیے ناقابلِ استعمال ہوں گے۔ایک PSP کمپنی اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے لائسنس کے حصول کے بعد ممکن ہے۔ PSP د ر اصل فریق ثالث کی حیثیت میں دو فریق کے مابین رقوم کی منتقلی کا کام کرتی ہے۔یہ رقوم فوری منتقل کر دی جاتی ہیں اور PSP ان رقوم کو نہ ذاتی تحویل میں لیتا ہے اور نہ ذاتی استعمال میں۔

PSP جس فریق کے لیے رقوم جمع کرتا ہےاس سے transaction fee کی صورت میں معاہدہ کی بنیاد پر اپنی خدمات کا معاوضہ طلب کرتی ہے۔

گزارش ہے  کہ شریعت کی رو سے اس کی حلت و حرمت کی وضاحت فرمائیں۔

جواب

ترسیلاتِ زر  کی جدید صورتوں میں سے ایک  پیمنٹ سروس پرووائڈر  ( PSP) کمپنی ہے، جو  رقوم کی منتقلی کی خدمات فراہم کرتی ہے، اور اس پر سروس چارجز وصول کرتی ہے، مذکورہ کمپنی سے رقوم کی منتقلی اور اس پر چارجز ادا کرنا، اور کمپنی کا وصول کرنا دونوں جائز ہیں، بشرطیکہ چارجز الگ سے وصول کیے جاتے ہوں، إرسال کردہ رقم سے کٹوتی نہ کی جاتی ہو۔

 رہی بات PSP کمپنی کی تویہ  درحقیقت  مائیکرو فائننسگ  بینک  ہوتا ہے، جس کے قیام کے لیے کل سرمایہ کا 30 فیصد  اسٹیٹ بینک میں زر ضمانت کے طور پر متعین  رقم جمع کرانا لازم ہوتا ہے،جوکہ کیش ریزر ریکوائرمنٹ کہلاتا ہے،  جس پر اسٹیٹ بینک PSP کمپنی کو انٹرسٹ  ( سود )  ادا کرتا ہے، لہذا پی ایس پی کمپنی بنانا جائز نہ ہوگا، اور زر ضمانت پر اسٹیٹ بینک کی جانب سے ملنے والی زائد رقم  سود ہونے کی وجہ سے وصول کرنا  حرام ہوگا۔

امداد الفتاوی میں ہے:

"الجواب: منی آرڈر مرکب ہے دو معاملوں سے، ایک قرض جو اصل رقم سے متعلق ہے دوسرے اجارہ جو فارم کے لکھنے اور روانہ کرنے پر بنام فیس کے دی جاتی ہے، اور دونوں معاملے جائز ہیں پس دونوں کا مجموعہ بھی جائز ہے اور چونکہ اس میں ابتلائے عام ہے؛ اس لئے یہ تاویل کر کے جواز کا فتویٰ مناسب ہے۔"

( کتاب الربوا، تحقیق منی آڈر، ٦ / ٥٩٠، ط: مکتبہ زکریا دیوبند )

رد المحتار علی الدر المختارمیں ہے:

" (الاجراء على ضربين: مشترك، وخاص. فالاول من يعمل لا لواحد) كالخياط ونحوه (أو يعمل له عملا غير موقت) كأن استأجره للخياطة في بيته غير مقيدة بمدة كان أجيرا مشتركا وإن لم يعمل لغيره (أو موقتا بلا تخصيص) ... (ولا يستحق المشترك الاجر حتى يعمل كالقصار ونحوه) ... الخ"

( كتاب الإجارة، باب ضمان الأجير، ٦ / ٦٤، ط: دار الفكر )

الفقه الإسلامي و ادلتهمیں ہے:

" ويتم التعبير عن هذا القرض بتسليم المقرض وصلا (وثيقة) يثبت حقه في بدل القرض، ويكون المقترض وهو الصراف أو البنك ضامنا لبدل القرض، ولكنه يأخذ أجرا أو عمولة على تسليم المبلغ في بلد آخر مقابل مصاريف الشيك أوأجرة البريد أو البرقية أو التلكس فقط، لتكليف وكيل الصراف بالوفاء أو السداد.

وهذان العقدان: الصرف والتحويل القائم على القرض هما الطريقان لتصحيح هذا التعامل، فيما يبدو لي، والله أعلم."

( الصرف والتحويل القائم على القرض، ٥ / ٣٦٧٣، ط: دار الفكر )

فقه  البیوعمیں ہے:

"أن دائرة البرید نتقاضي عمولة من المرسل علي إجراء هذه العملیة فالمدفوع إلي البرید أکثر مما يدفعه البرید إلي المرسل إليه فكان في معني الربا ولهذا أفتي بعض الفقهاء في الماضي القریب بعدم جواز إرسال النقود بهذا ولکن أفتي کثیر من العلماء المعاصرین بجوازها أساس أن العمولة التي یتقاضاها البريد عمولة مقابل الأعمال الإدارية من دفع الاستمارة وتسجیل المبالغ وإرسال الاستمارة أو البرقیة وغيرها إلي مكتب البريد في يد المرسل إليه وعلي هذا الأساس جوز الإمام أشرف علي التهانوی -رحمه اللہ- إرسال المبالغ عن طریق الحوالة البریدیة".

(٢ / ٧٥١، ط: بیروت)

رد المحتار علی الدر المختارمیں ہے:

"[مطلب كل قرض جر نفعا حرام]

(قوله: كل قرض جر نفعا حرام) أَي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن الْبحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإِن لم يكن النفع مشروطا في الْقرض، فعلي قول الْكرخي لا بأْس به ويأْتي تمامه."

(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، فصل في القرض، ٥ / ١٦٦ ، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144309100339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں