بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

pay diamond کمپنی میں سرمایہ کاری کرکے نفع کمانا


سوال

میں پے ڈائمنڈ کمپنی کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں کہ شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے ؟کیسے یہ لوگ اس قدر زیادہ نفع دے دیتے ہیں؟ براہِ کرم اس میں راہ نمائی فرمائیں!

جواب

Pay Diamond کمپنی میں پیسے انویسٹ کرنے اور کمانے کا طریقہ کار جو کہ  اس ویب سائٹ https://www.slideshare.net/comoganhardinheiro/presentation-pay-diamond-business-plan-english-us  

اور اس  سے متعلق وضاحتوں سے پتا چلا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے  :

نیا  شخص جب اپنے آپ کو اس میں رجسٹرڈ کرتا ہے تو اس کو  ان کے دیے ہوئے پیکجز میں سے کوئی ایک خریدنا ہوتا ہے جو کہ دراصل اس  میں کی جانے والی انویسٹمنٹ  ہے، کمپنی کے بقول وہ اس سے ڈائمنڈ نکال کر یا خرید کر  اس کو آگے فروخت کرتی ہےاور  چار ہفتوں کے گزرنے کے بعد کمپنی اس شخص کو 150 فیصد نفع پچاس ہفتوں میں  تقسیم کرکے دیتی ہے۔ یعنی اگر کسی نے 200 ڈالر لگائے تو اس کو پچاس ہفتوں بعد 500  ڈالر منافع کے طور پرمل جاتے ہیں۔

اس کمائی کو بڑھانے کے لیے یہ شخص اس کمپنی  کی Multi-Level Marketing کے ذریعےپبلسٹی بھی  کرسکتا ہے اور نئے  اکاؤنٹ بنواتا ہے ، ہر ایک کے کاؤنٹ بنانے پر اس کو  اس میں سے کمیشن دیا جاتا ہے جس کو Direct bonus  کہتے ہیں، اور یہ نئے لوگ  جن نئے لوگوں کو  تعارف کرائیں گے اس میں سے اس پہلے اکاؤنٹ والے کو بھی پوائنٹس دیے جاتے ہیں ، اگر اس کے متعارف کرائے ہوئے لوگوں اور ان کے متعلقین کے پوائنٹس برابر ہو جائیں یعنی کہ دائیں اور بائیں جانب کے پوانٹس مثلا 300،300 ہوں تو اس کو مزید بونس دیا جائے گا۔ اس کو Matching bonus  کہتے ہیں۔ مزید یہ  کہ اگر  یہ شخص  اپنے پوائنٹس بڑھاتا جائے تو اس کو مختلف   Rank  عہدے دیے جاتے ہیں جس پر اس کو مزید بونس بھی دیا جاتا ہے۔

 اب اگر یہ شخص اپنا یہ کمایا ہوا پیسہ نکلواناچاہے تویہ اس رقم کا ڈائمنڈ بھی لے سکتا ہےاور یہ  کیش بھی وصول کرسکتا ہے، اور اس کے لیے اپنا بٹ کوئن اکاؤنٹ بھی استعمال کرسکتا ہے، اور  اگر یہ چاہے تو یہ کسی نئے  شخص  کا اکاؤنٹ کھلواکر اس کی رقم اپنے اکاؤنٹ سے دے کر اس سے کیش وصول کرسکتا ہے۔

اس طریقہ کار پر کام کرکے پیسہ کمانا درج ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے:

  1. اگر کمپنی کایہ کاروبار حقیقتاً موجود ہو توبھی اس طریقہ کار میں یہ بات واضح ہے کہ کمپنی انویسٹمنٹ کا 150 فیصد نفع  یقینی طور پر ادا کرے گی۔مثلا     400 ڈالر کو 1000 ڈالر کرکے لوٹاتی ہے،کاروبار  میں  نفع کو مقرر کرنا  کہ  میں ہر صورت اتنا نفع  دیا جائے گا،یہ  جائز نہیں، بلکہ اس طرح کا نفع  سود اور حرام ہے۔
  2. اس طریقہ کار  میں  جس طرح اس سائٹ کی پبلسٹی کی جاتی ہے، جس میں پہلے اکاؤنٹ بنانے والے کو (دوسرے اور تیسرے درجے وغیرہ کے) ہر نئے اکاؤنٹ بنانے والے کے پوانٹس کے برابر ہونے  پر کمیشن ملتا رہتا ہے جب کہ  اس نے  اس نئےاکاؤنٹ بنوانے میں کوئی عمل نہیں کیا ، بلا عمل کمیشن لینے کا یہ معاہدہ کرنا اور  اس پر اجرت لینا بھی جائز نہیں۔
  3. اپنی رقم نکلوانے کے لیے  بٹ کوئن کا استعمال بھی درست نہیں ۔
  4. شریعت میں بلا  محنت  کمائی   کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے، اور  اپنی محنت   کی کمائی   حاصل کرنے کی ترغیب ہے، اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو افضل کمائی قراردیا ہے ۔حدیث شریف میں ہے:

شعب الإيمان (2/ 434)

' عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: " عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ'۔

ترجمہ:آپ ﷺ سے پوچھا گیا  کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟تو آپ ﷺنے فرمایا کہ  آدمی کا  خود  اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔

شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن (7/ 2112)

' قوله: ((مبرور)) أي مقبول في الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به'.

لہذا حلال کمائی کے لیے  کسی بھی  ایسے طریقے کو اختیار کرنا چاہیے جس میں اپنی محنت شامل ہو یا جو مضاربت کے شرعی اصولوں کے عین مطابق ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں