میں پے ڈائمنڈ کمپنی کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں کہ شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے ؟کیسے یہ لوگ اس قدر زیادہ نفع دے دیتے ہیں؟ براہِ کرم اس میں راہ نمائی فرمائیں!
Pay Diamond کمپنی میں پیسے انویسٹ کرنے اور کمانے کا طریقہ کار جو کہ اس ویب سائٹ https://www.slideshare.net/comoganhardinheiro/presentation-pay-diamond-business-plan-english-us
اور اس سے متعلق وضاحتوں سے پتا چلا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے :
نیا شخص جب اپنے آپ کو اس میں رجسٹرڈ کرتا ہے تو اس کو ان کے دیے ہوئے پیکجز میں سے کوئی ایک خریدنا ہوتا ہے جو کہ دراصل اس میں کی جانے والی انویسٹمنٹ ہے، کمپنی کے بقول وہ اس سے ڈائمنڈ نکال کر یا خرید کر اس کو آگے فروخت کرتی ہےاور چار ہفتوں کے گزرنے کے بعد کمپنی اس شخص کو 150 فیصد نفع پچاس ہفتوں میں تقسیم کرکے دیتی ہے۔ یعنی اگر کسی نے 200 ڈالر لگائے تو اس کو پچاس ہفتوں بعد 500 ڈالر منافع کے طور پرمل جاتے ہیں۔
اس کمائی کو بڑھانے کے لیے یہ شخص اس کمپنی کی Multi-Level Marketing کے ذریعےپبلسٹی بھی کرسکتا ہے اور نئے اکاؤنٹ بنواتا ہے ، ہر ایک کے کاؤنٹ بنانے پر اس کو اس میں سے کمیشن دیا جاتا ہے جس کو Direct bonus کہتے ہیں، اور یہ نئے لوگ جن نئے لوگوں کو تعارف کرائیں گے اس میں سے اس پہلے اکاؤنٹ والے کو بھی پوائنٹس دیے جاتے ہیں ، اگر اس کے متعارف کرائے ہوئے لوگوں اور ان کے متعلقین کے پوائنٹس برابر ہو جائیں یعنی کہ دائیں اور بائیں جانب کے پوانٹس مثلا 300،300 ہوں تو اس کو مزید بونس دیا جائے گا۔ اس کو Matching bonus کہتے ہیں۔ مزید یہ کہ اگر یہ شخص اپنے پوائنٹس بڑھاتا جائے تو اس کو مختلف Rank عہدے دیے جاتے ہیں جس پر اس کو مزید بونس بھی دیا جاتا ہے۔
اب اگر یہ شخص اپنا یہ کمایا ہوا پیسہ نکلواناچاہے تویہ اس رقم کا ڈائمنڈ بھی لے سکتا ہےاور یہ کیش بھی وصول کرسکتا ہے، اور اس کے لیے اپنا بٹ کوئن اکاؤنٹ بھی استعمال کرسکتا ہے، اور اگر یہ چاہے تو یہ کسی نئے شخص کا اکاؤنٹ کھلواکر اس کی رقم اپنے اکاؤنٹ سے دے کر اس سے کیش وصول کرسکتا ہے۔
اس طریقہ کار پر کام کرکے پیسہ کمانا درج ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے:
شعب الإيمان (2/ 434)
' عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: " عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ'۔
ترجمہ:آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟تو آپ ﷺنے فرمایا کہ آدمی کا خود اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔
شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن (7/ 2112)
' قوله: ((مبرور)) أي مقبول في الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به'.
لہذا حلال کمائی کے لیے کسی بھی ایسے طریقے کو اختیار کرنا چاہیے جس میں اپنی محنت شامل ہو یا جو مضاربت کے شرعی اصولوں کے عین مطابق ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200356
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن