بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پتھر کی تسبیح کا استعمال


سوال

مرد کسی بھی پتھر کی تسبیح استعمال کر سکتے ہیں،  پتھر کے وزن کی کوئی حدود ہے کیا یا صرف انگوٹھی کے وزن کی پابندی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح انگليوں كے پوروں كو ذكر کی تعداد  کو یاد رکھنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے، اسی طرح  تسبیح  کو بھی ذکر کی تعداد کو یاد کرنے کےلیے استعمال کیا جاتاہے، یہ صرف تعداد کو یاد رکھنے کا ایک آلہ ہے، اصل  مقصود ذکر ہوتا ہے، جو باعث ثواب ہوتا ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مرد کسی بھی پتھر کی بنی ہوئی تسبیح کا استعمال کرسکتے ہیں ، نیز   تسبیح میں وزن کی کوئی حد مقرر نہیں ہےاور  تسبیح میں  انگوٹھی کے وزن کی پابندی  بھی لازم  نہیں ہے۔

سنن أبي داود میں ہے:

"عن عائشة بنت سعد بن أبي وقاص، عن أبيها، أنه دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على امرأة وبين يديهانوى أو حصى تسبح ‌به، فقال: أخبرك بما هو أيسر عليك من هذا أو أفضل، فقال: سبحان الله عدد ما خلق في السماء، وسبحان الله عدد ما خلق في الأرض، وسبحان الله عدد ما خلق بين ذلك، وسبحان الله عدد ما هو خالق، والله أكبر مثل ذلك، والحمد لله مثل ذلك، ولا إله إلا الله مثل ذلك، ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك."

(‌‌كتاب الصلاة، باب التسبيح بالحصى، ج:2، ص:80، ط:المكتبة العصرية صيدا بيروت)

المستدرك للحاكم میں ہے:

"عن صفية رضي الله عنها قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين يدي أربعة آلاف نواة أسبح بهن، فقال: يا بنت حيي ما هذا؟  قلت: أسبح بهن، قال: قد ‌سبحت ‌منذ قمت على رأسك أكثر من هذا قلت: علمني يا رسول الله، قال: قولي سبحان الله عدد ما خلق من شيء."

 (‌‌‌‌كتاب الدعاء، والتكبير، والتهليل، والتسبيح والذكر، وأما حديث رافع بن خديج، ج:1، ص:732، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں