بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پٹھانوں کے عرف میں بیوی کو بہن کہنے سے طلاق کاوقوع


سوال

ایک شخص  نے اپنی بیوی کے بارے میں کہا اپنی بہنوں سے اگر وہ رات 12 بجے تک گھر نہیں آئی تو وہ میری بہن ہے اور اس کے بعد دو جملے یوں بولے کہ مجھے ایسی بیوی نہیں چاہیے، مجھے ایسی بیوی نہیں چاہیے، یاد رہے اس شخص  کا تعلق پٹھان قبیلے سے ہے اور پٹھانوں میں عموماً بہن بولنے سے طلاق مراد لی جاتی ہے ،لیکن وہ شوہر کہہ رہا ہے کہ میری مراد طلاق دینا نہیں تھا بلکہ مقصد صرف ڈرانا تھا کہ وہ گھر آ جائے ،تو آیا پٹھانی عرف کی وجہ سے طلاق واقع ہو جائے گی؟ اور بعد والے دو جملے کہ مجھے ایسی بیوی نہیں چاہیے اس کا کیا جواب ہوگا کہ وہ جملے لغو ہو جائیں گے؟

جواب

 صورت مسئولہ میں  مذکورہ الفاظ "اگر وہ رات 12 بجے تک گھر نہیں آئی تو وہ میری بہن ہے"اور  اسی طرح  دوسرے جملے سے کہ "مجھے ایسی بیوی نہیں چاہیے "ان سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ،البتہ بیوی کو بہن کہنا مکروہ ہے،اس سے احتراز کرنا چاہیئے۔

 فتاوی شامی  ميں ہے:

"(قوله ‌وركنه ‌لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي."

(کتاب الطلاق ،رکن الطلاق،ج:3،ص:230،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"ويكره قوله أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه...فقد صرحوا بأن قوله لزوجته يا أخية مكروه. وفيه حديث رواه أبو داود «أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - سمع رجلا يقول لامرأته يا أخية فكره ذلك ونهى عنه»."

(كتاب النكاح، باب الظهار،ج:3،ص:470،ط:سعيد)

فتاوی محمودیہ میں بیوی کو بہن کہنے کے متعلق  ہے:

"صورتِ مسئولہ میں ظہار نہیں ہوا، بلکہ یہ خطاب لغو ہے، بالقصد ایسا کرنا مکروہ ہے۔"

(کتاب النکاح،باب الظہار والایلاء،ج:13،ص:324،ط:ادارہ الفاروق)

خیر الفتاوی میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"صورتِ مسئولہ میں طلاق نہیں ہوئی البتہ بیوی کو ماں بہن کہنا مکروہ اور ناجائز ہے۔"

(کتاب الطلاق،ج:5،ص:248،ط:مکتبہ امدادیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں